جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت اور نظام کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں رابطہ میں ہیں اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی جارہی ہے۔ آئندہ کی حکمت عملی کا فیصلہ قیادت کرے گی اور ہم اپنے مؤقف پر ڈٹے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’آج غرور کا پہاڑ ریت کا صحرا بن گیا ہے، ہم نے ان حکمرانوں کو غرور خاک میں ملا دیا ہے، ہم ان حکمرانوں کو تسلیم نہیں کرتے، یہ کرسی پر بیٹھے رہیں لیکن عوام انہیں حکمران نہیں مانتی۔‘
مزید پڑھیں
-
’دھمکیاں نہ دیں! اپنا لہجہ درست کریں‘Node ID: 442261
-
’انگوٹھا چھاپ اسمبلیاں تسلیم نہیں ‘Node ID: 442496
مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر کرتارپور راہداری کھولنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’حکمرانوں کی نا اہلی کا یہ عالم ہے کہ ستر سالوں میں پہلی مرتبہ نو نومبر کا دن یوم اقبال محسوس ہی نہیں ہونے دیا ، پہلی مرتبہ اقبال کا دن گرو نانک کے نام ہو گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شناخت اس کا نظریہ ہے، آئین ، اسلام اور جمہوریت ہے اور کسی کو بھی اس شناخت کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے ’ایک سال کے اندر چاول کی پیداوار میں تیس سے چالیس فیصد کمی آئی ہے، کپاس کی پیدواری ہدف 8 فیصد بمشکل حاصل کیا ہے اور وزیراعظم کی زرعی ایمرجنسی کمیٹی میں کپاس موضوع ہی نہیں ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2019/dhnaran_1.jpg)