ہمایوں سعید کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ناقدین کو اچھا کام کرکے جواب دیتے ہیں۔ فوٹو: ہمایوں سعید
اداکار و پرڈیوسر ہمایوں سعید کا کہنا ہے کہ ان پر تنقید کرنے والے سن لیں کہ وہ فلموں اور ڈراموں میں یونہی ہیرو کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
باکس آفس کنگ کہلائے جانے والے ہمایوں سعید نے اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ ’میں اپنے ناقدین کو زبان سے کچھ نہیں کہتا بلکہ انہیں اچھا کام کرکے جواب دیتا ہوں۔ اب اگر کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ مجھے بطور ہیرو فلموں اور ڈراموں میں لِیڈ رول نہیں کرنا چاہیے، میں ان سے یہی کہوں گا کہ بھئی میں تو فلموں اور ڈراموں دونوں میں ہیرو کا کردار کروں گا۔ تمہیں جتنی تنقید کرنی ہے کرتے رہو مجھے فرق نہیں پڑتا۔‘
ہمایوں سعید نے کہا کہ ’میرا تو یہ ماننا ہے کہ جو لوگ محنت کرنے پر یقین رکھتے ہیں وہ پراپیگینڈا کرنے کے بجائے دوسروں کی کامیابی پر خوش ہوتے ہیں۔
’میرے علم میں ہے کہ ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کی بولڈ کہانی کو لے کر خاصی تنقید ہو رہی ہے۔ اس ڈرامے میں بالکل بھی عورت کے کرادر کو مسخ نہیں کیا گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایسی عورتیں ہوتی ہیں جو شوہر سے بے وفائی کرتی ہیں، اور ایسے مرد بھی ہوتے ہیں جو بیوی سے بے وفائی بھی کرتے ہیں اور ٹوٹ کر محبت بھی کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس میں اپنا کردار نبھانے کے لیے وزن بڑھایا کیونکہ یہ کردار ایک غریب آدمی کا ہے، دکھانا ضروری تھا کہ غریب آدمی ورزش نہیں کرتا، غمِ معاش کی وجہ سے وہ اپنے آپ پر توجہ نہیں دے سکتا، لہذا کردار کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے بیس پاﺅنڈ وزن بڑھایا۔‘
ہمایوں سعید نے کہا کہ مہوش کے کردار میں ایک میسج ہے ایسی عورتوں کو سوچنا چاہیے کہ ہماری فیملی سب سے پہلے ہے، اور شہوار جیسے مردوں کے لیے اس میں میسج ہے کہ پلیز دوسروں کا گھر خراب نہ کریں۔
’سمجھنے والی بات یہ ہے کہ جس ڈرامہ یا فلم کو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ڈسکس کیا جا رہا ہوں اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ڈرامہ یا فلم سپر ہٹ ہے اور ’میرے پاس تم ہو‘ ہر طرف موضوع بحث ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ڈرامے کو بہت زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جہاں تک کسی بھی ڈرامے کی ریٹنگ ماپنے کے طریقہ کار کی بات ہے تو ایک کمپنی ہے ’میڈیا لاجک‘ جس نے پورے پاکستان میں میٹر لگا رکھے ہیں۔ ان میٹرز کے ذریعے پتہ لگتا ہے کہ پورے پاکستان میں کون سا ڈرامہ کتنا دیکھا جا رہا ہے۔
ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی اگلی فلم بھی ڈائریکٹر ندیم بیگ کے ساتھ بنا رہا ہوں۔ ان کے ساتھ کام کرکے آرام دہ محسوس کرتا ہوں۔ ہماری ذہنی ہم آہنگی کی وجہ سے وہ ہر دوسرے پراجیکٹ میں ساتھ ہوتے ہیں اور ان کے علاوہ کسی اور ڈائریکٹر کے ساتھ کام کروں، میرے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگلی فلم بنانے جا رہا ہوں لیکن ابھی اس کی کاسٹ کی اناﺅسمنٹ کرنے کا صحیح وقت نہیں ہے لیکن یہ بتا سکتا ہوں فلم لندن اور پنجاب میں شوٹ ہو گی۔ مہوش حیات کو اس فلم میں لوں گا یا نہیں اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔‘
سٹار ایکٹر کا کہنا تھا کہ ’میں بھی اسی دنیا میں رہتا ہوں اگر کسی کو یہ لگتا ہے کہ مجھے پتہ نہیں چلتا کہ کون مجھ سے جیلس ہوتا ہے کون نہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے لیکن میں اپنے حریفوں کی جیلسی کو بھی انجوائے کرتا ہوں بلکہ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یار مجھ سے یونہی ہمیشہ جیلس ہوتے رہنا کیونکہ جیلس ہوتے ہو تو مجھے لگتا ہے کہ میں کامیاب ہوں۔‘
ہمایوں سعید کے مطابق ’اور جس دن تم نے جیلس ہونا چھوڑ دیا تو اس دن مجھے یہ لگے گا کہ شاید میں اب کسی کام کا نہیں رہا۔ میں نے تو اپنے بیس پچیس سالہ کیرئیر میں یہی دیکھا ہے کہ جو کامیاب ہوتا ہے وہی تنقید کی ذد میں رہتا ہے ایسی باتوں کو سر پر سوار کرنے لگوں تو شاید میں کام نہ کر سکوں۔‘
انہوں نے کہا کہ جہاں اس سوال کا تعلق ہے کہ فلمیں ڈرامے کا تاثر دیتی ہیں تو ’میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں نے جتنی بھی فلمیں بنائی ہیں ان کو دیکھ کر ایک فیصد بھی ڈرامے کا تاثر نہیں آتا۔ ہاں دوسری جو فلمیں بن رہی ہیں وہ کیسی بن رہی ہیں میں کسی کے بارے میں بھی کوئی غلط بات نہیں کروں گا۔ میری بنائی ہوئی سب فلموں نے باکس آفس پر ریکارڈ توڑ بزنس کیا ہے اس چیز کی خوشی ہے کہ مجھے بطور اداکاراور پرڈیوسرعوام نے بہت سراہا۔‘
ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ ’اس میڈیا اور عوام نے مجھے بنایا ہے۔ آج میرے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب انہی کی محبت کی وجہ سے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اب تک جن جن آرٹسٹوں کے ساتھ کام کیا ہے سب کے سب بہت اچھے ہیں۔ کسی ایک کانام لینا زیادتی ہو گی۔‘
ہمایوں سعید اپنے پورے کیرئیر میں ہی سکینڈلز کی زد میں رہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سکینڈلز کی خبریں پڑھ کر پہلے تو غصہ آتا ہے، لیکن پھر انجوائے کرنا شروع کیا۔ ’ہنستا ہوں کہ کتنا فارغ وقت ہے لوگوں کے پاس۔ باقی اگر فیملی اچھی ہو، بیوی کو آپ پر اعتماد ہو تو سکینڈلز کی خبریں پریشان نہیں کر سکتیں۔ میری بیوی مجھ پر اعتماد کرتی ہے۔ میری بیٹی کو پتہ ہے کہ والد کیسے ہیں تو پھر چاہے پچاس سکینڈلز کیوں نہ گھڑے جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے حساب سے کامیاب شادی شدہ زندگی گزارنے کا ایک ہی فارمولا ہے کہ بیوی بچوں کو وقت دیں۔ ان سے پیار کریں۔ آپ کی زندگی جنت بن جائے گی۔ میاں بیوی میں کبھی کبھار نوک جھونک ہو ہی جاتی ہے۔ اگر میرے اور میری بیوی ثمینہ کے درمیان ایسی کوئی چیز ہوجائے تو میں جھگڑا ختم کرنے میں پہل کرتے ہوئے بیوی کو منا لیتا ہوں۔‘
ہمایوں سعد نے کہا کہ وہ اگر اداکار نہ ہوتے تو کرکٹر ہوتے کیونکہ کرکٹ کھیلنا شروع سے ہی ان کو بہت پسند رہا ہے۔
’میری امی اور ابو کا انتقال ایسے لمحات تھے کہ جن کی اداسی ابھی بھی دل سے نہیں جاتی۔ جب میری شادی ہوئی تھی وہ میری زندگی کے سب سے حسین اور خوشگوار لمحات تھے۔ مجھے لباس میں شلوار قمیض پسند ہے اور مجھے لگتا ہے کہ مجھ پر تمام رنگ جچتے ہیں لیکن سفید اور کالا رنگ بہت سوٹ کرتا ہے اور مجھے بہت پسند بھی ہے۔‘
کتاب تو آج تک زندگی میں پڑھی ہی نہیں۔ میری فیورٹ مووی اپنی ہی بنائی ہوئی ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ اور گانا ’دلبر میرے کب تک مجھے ایسے ہی تڑپاﺅ گے‘ پسند ہے۔
’میرا محبت پر بہت زیادہ یقین ہے اس بات پر بھی یقین ہے کہ محبت ایک سے زیادہ بار ہو سکتی ہے اور مجھے دو بار محبت ہوئی۔ ایک میری بیوی ثمینہ سے اور دوسری کس سے ہوئی یہ نہیں بتا سکتا۔‘
ہمایوں سعید کہتے ہیں کہ وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے روزانہ ایک گھنٹہ جم کرتے ہیں اور ڈائیٹ پر تب زیادہ توجہ دینا شروع کرتے ہیں جب ان کا فلم کا پراجیکٹ شروع ہونا ہو۔
’فلم کی شوٹنگ شروع ہونے سے تین مہینے پہلے ڈائیٹ کو کنٹرول کرنے پر عمل کرتا ہوں۔ مجھے کھانے میں بریانی بہت پسند ہے اور خود کھانا نہیں بنانا آتا، ہاں آملیٹ اچھا بنا لیتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لائف کی سب سے بڑی اچیومنٹ ابھی تک آئی نہیں ہے۔ ایسا کوئی رول نہیں ہے جس کو رد کرنے کا افسوس ہوا ہو۔ بہت سارے لوگوں کو شکایت ہے کہ بہت سارے ایوارڈز سفارشی ہوتے ہیں، لیکن میرا ایسا ماننا نہیں۔ میرے حساب سے ایوارڈز میرٹ پر ہی ملتے ہیں۔‘