سعودی عرب میں لاکھوں برس پہلے زندگی کے آثار دریافت
سعودی عرب میں لاکھوں برس پہلے زندگی کے آثار دریافت
منگل 3 دسمبر 2019 6:10
جزیرہ نمائے عرب کا بیشتر علاقہ سعودی عرب کے پاس ہے۔ فوٹو:عرب نیوز
سعودی محکمہ سیاحت و قومی آثار کے مطابق ملک میں 44 ملکی اور بین الاقوامی ٹیمیں آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب گذشتہ پانچ برسوں کے دوران تاریخی مقامات پر ریسرچ کے حوالے سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے ماتحت تحقیقی مطالعات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الزہرانی نے بتایا کہ سعودی عرب نے مختلف علاقوں میں دریافت ہونے والے نوادرات کی نمائش کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
’روم میں ہونے والی نمائش تین ماہ تک جاری رہے گی۔ مملکت کے مختلف علاقوں سے 52 نوادر نمائش کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ نمائش 16عالمی شہروں میں منعقد کی جاچکی ہے۔‘
ڈاکٹر عبداللہ الزہرانی نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب میں دریافت ہونے والے آثار قدیمہ سے پوری دنیا کو یہ پیغام جارہا ہے کہ سعودی عرب عظیم الشان تہذیب و تمدن کا مالک ہے۔ یہاں ماضی قدیم میں بڑے بڑے تمدن معرض وجود میں آچکے ہیں۔‘
’نئی تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جزیرہ نمائے عرب کا بیشتر علاقہ سعودی عرب کے پاس ہے۔ یہ علاقہ انسانوں اور قدرتی حیاتیات سے آباد رہا ہے۔ یہاں 10لاکھ برس پہلے تک زندگی کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔ سعودی عرب دریاﺅں اور سبزہ زاروں کا علاقہ تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ روم میں نمائش میں 326 شاہکار پیش کیے جائیں گے۔ سعودی عرب میں مختلف مقامات پر لاٹس (سنگی ستون) دریافت ہو ئے ہیں۔ ان میں سے تین نمائش میں رکھے جائیں گے۔ ان کی تاریخ چار ہزار قبل مسیح پرانی ہے۔
’نمائش کے ایک حصے میں تاروت ، ڈیلمون اور العبید تمدنوں کے نمائندہ 55 آثا ر رکھے جائیں گے۔‘
نمائش کے ایک حصے میںتیماء، العلا، الفاﺅ قریہ، ثاج اورالجرھا تمدنوں نیز ایک ہزارقبل مسیح سے لے کر ساتویں صدی عیسوی تک کے تمدنوں کے 125 نوادر پیش کیے جائیں گے۔ یہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں سے دریافت ہوئے ہیں۔ خاص طور پر تیماء، العلا، الفاﺅاور نجران سے یہ نوادر ملے ہیں۔
نمائش کے ایک حصے میں اسلامی دور کے تمدن کی نمائندگی ہوگی۔ ساتویں صدی ہجری تک کی حج شاہراہوں کا تعارف کرایا جائے گا۔ اس حوالے سے مکہ مکرمہ، الربذة اور مدینہ منورہ کے المابیات مقامات سے ملنے والے 89 تاریخی نوادر رکھے جائیں گے۔ باب کعبہ اور غلاف کعبہ نمائش کا اہم ترین حصہ ہوں گے۔