سندھ کے ضلع دادو کے گاؤں واہی پندھی میں کم سِن بچی کو مبینہ طور پر سنگسار کیے جانے کے واقعے کی تفتیش کے سلسلے میں عدالت کے حکم پر بدھ کو میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں قبر کشائی کی گئی۔
جوڈیشنل مجسٹریٹ کی موجودگی میں میڈیکل بورڈ نے مقتولہ کی قبر کشائی کر کے نعش سے نمونے حاصل کرنے کے بعد اسے واپس دفنا دیا ہے۔
قبر کشائی کے اختتام پر پولیس سرجن حیدر آباد ڈاکٹر بنسی دھار اور میڈیکل بورڈ کے رکن ڈاکٹر وحید شیخ کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ایسے شواہد نہیں ملے جن سے سنگسار ہونا ثابت ہو۔
مزید پڑھیں
-
لاہور میں برطانوی شہری کے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کی تحقیقاتNode ID: 412086
-
بلوچستان میں 52 افراد غیرت کے نام پر قتلNode ID: 445041
-
’کاری کیے گئے افراد کا جنازہ نہیں پڑھایا جاتا‘Node ID: 446216
میڈیکل ایگزامینیشن کے لیے نعش سے نمونے اکھٹے کر لیے گئے ہیں جس کی مفصل رپورٹ دو ہفتے کے اندر پیش کردی جائے گی۔
ڈاکٹر وحید شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر متوفی کو سنگسار کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ایسے شواہد نہیں ملے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمسن بچی کے سر کے پیچھے، ناک اور چہرے پر زخم تھے اور جبڑا بھی ٹوٹا ہوا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چار دنوں کے اندر پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی جائے گی۔
میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ نعش کی شناخت کے لیئے ڈی این اے بھی کرایا جائے گا تا کہ پتا چلے کہ یہ گل سماں کی ہی نعش تھی یا نہیں۔
قبر کشائی کے عمل کا آغاز بدھ کو 11 بجے کے بعد شروع ہوا اور اس موقع پر جوڈیشنل مجسٹریٹ آغا عمران پٹھان بھی موجود تھے۔
قبر کشائی کے لیے میڈیکل ٹیم دادو کے نواحی گاؤں بدھ کی صبح پہنچی۔ قبر کشائی کے لیے پولیس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دادو کو درخواست جمع کروائی تھی، جس کے بعد عدالت نے پولیس کو دس دن کا وقت دیتے ہوئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی کہا تھا جو بچی کا پوسٹ مارٹم اور میڈیکل معائنے سے موت کی وجہ کا تعین کرے گا۔
دوسری جانب عدالت نے پولیس حراست میں موجود بچی کی والدہ لیلیٰ رند کا دو روزہ جوڈیشنل ریمانڈ منظور کر لیا ہے، جب کہ دوران تفتیش بچی کے والد علی بخش کا کہنا ہے کہ اس کی موت پہاڑی تودہ گرنے سے ہوئی۔
سندھ اور بلوچستان کی پہاڑی سرحد پر واقع واہی پندھی گاؤں میں مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے میں 10 سالہ بچی گل سماں کو کاری قرار دیا تھا جس کے بعد اسے سنگسار کر کے پہاڑی کے دامن میں دفنا دیا تھا۔ واقعے کی اطلاع بچی کا جنازہ پڑھانے والے مولوی نے دی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کر کے بچی کے والدین اور مولوی سمیت چار افراد کو گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کرلی تھی۔
