سندھ، طلبہ تنظیموں کی بحالی کا بل منظور
بل کے تحت تعلیمی سرگرمیوں کو روکنا اور طلباء گروپس میں نفرت پھلانا خلاف قانون ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں سوموار کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سندھ سٹوڈنٹس یونین بل 2019 کی منظوری دی گئی جس کے تحت کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تعلیمی اورتربیتی ادارے میں سٹوڈنٹس یونینز بنائی جا سکیں گی۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں منظور شدہ بل اب سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں متعارف کرکے قائمہ کمیٹی برائے قانون کو بھیجا جائے گا۔
مجوزہ بل کے مندرجات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سٹوڈنٹس یونین تعلیمی ماحول بہتر بنانے، نظم و ضبط پیدا کرنے اور غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گی، جبکہ تعلیمی سرگرمیوں کو روکنا اور طلباء گروپس میں نفرت پھلانا خلاف قانون ہوگا۔
علاؤہ ازیں یونین ممبران کی جانب سے تعلیمی اداروں میں اسلحہ رکھنے اور اس کے استعمال پر بھی مکمل ممانعت ہو گی۔
منظور شدہ بل میں واضح کیا گیا ہے کہ سٹوڈنٹس یونین سات سے 11 ممبران پر مشتمل ہوگی جس کا انتخاب طلباء کریں گے۔ سٹوڈنٹس یونین کی مجوزہ ذمہ داریوں میں سوشل اور اکیڈمک ویلفیئر کو بہتر کرنا بھی شامل ہوگا۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرکے بل پاس کیا جائے گا۔
گذشتہ ماہ طلبہ تنظیموں کی جانب سے سٹوڈنٹس یونین کی بحالی کے حوالے سے ملک گیر احتجاج بھی کیا گیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے بھی طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔