القیصریہ کی تاریخی بازار میں غیر ملکی سیاح بڑی تعدا د میں آنے لگے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب کی کمشنری الاحسا تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔ یہاں کا القیصریہ بازار بڑامشہور ہے۔ اسے روایتی عوامی بازاروں کا علاقہ مانا جاتا ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق ان دنوں الاحسا کے تاریخی بازار القیصریہ میں غیر ملکی سیاح بڑی تعدا د میں نظر آنے لگے ہیں۔ سیاحتی ویزے کے اجرا کے بعد القیصریہ بازار کو ایک طرح سے نئی زندگی مل گئی ہے۔
القیصریہ بازار الہفوف کے الرفعہ محلے میں واقع ہے اور یہ ترک طرز تعمیر کا آئینہ دار ہے۔
1822 میں یہ بازار قائم کیا گیا تھا جو کہ 422 دکانوں پر مشتمل ہے۔ الاحسا کی بلدیہ اس کی 170 دکانیں کرائے پر اٹھائے ہوئے ہے جبکہ عوام 251 دکانوں کے مالک ہیں۔
2001 میں شارٹ سرکٹ سے اس بازار میں آگ لگ گئی تھی جس سے اس کا بڑا حصہ متاثر ہوا تھا۔ 2013 کے اواخر میں 12برس بعد بازار کو دوبارہ کھولا گیا۔
القیصریہ بازار کی دکانیں جاذب نظر ہیں۔ ان کے آگے چھت دار تنگ گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
دکانوں پر قدیم اشیا، نوادر، مٹی کے برتن، بعض عوامی کھانے، انواع و اقسام کے بیج، پودے اور مقامی زرعی اجناس فروخت کی جاتی ہیں۔
القیصریہ بازار کو عرب شہروں کی تنظیم تاریخی طرز تعمیر کا دوسرا ایوارڈ دے چکی ہے۔ یہ بازار الاحسا کمشنری کا اہم ترین اور قدیم ترین ہے۔
القیصریہ بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے ’ان دنوں ان کے یہاں تحائف، یادگاری اشیا، روایتی ملبوسات، زنانہ عبایوں اور مردانہ عربی ملبوسات کی طلب بڑھ گئی ہے۔ سیاحتی ویزوں کے اجرا کے بعد غیر ملکی سیاح آنے لگے ہیں۔‘
الاحساکے شہروں اور قریوں میں 30سے زیادہ عوامی بازار لگتے ہیں۔ یہ نماز فجر کے بعد کھلتے ہیں اور ظہر کی نماز کے ساتھ ہی بند ہوجاتے ہیں۔
بعض بازار عصر کی نماز بعد شروع ہوتے ہیں اور عشاء کی اذان پر بند کردیے جاتے ہیں۔ ان میں کئی 70 برس سے زیادہ پرانے ہیں۔ اب بھی سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی اور خارجی سیاح ان بازاروں سے سامان خریدنے کے لیے آتے ہیں۔
جو بازار جس دن لگتا ہے اسی نام سے اس کی نسبت ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بازار جمعرات کو لگتا ہے تو اس کا نام سوق الخمیس (جمعرات بازار) اگر بازار ہفتے کو لگتا ہے تو اس کا نام سوق السبت (ہفتے کا بازار) ہے۔