عدالت میں ہر پیشی پر خاشقجی کے بیٹے،ان کے وکلا موجو د رہے۔فوٹو :ٹوئٹر
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح خاشقجی نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عدالت نے انصاف کیا ہے ۔
الشرق الاوسط کے مطابق صلاح خاشقجی نے ٹوئٹ کیا ’ عدالت کا انصاف دو اصولوں پر قائم ہے۔ عدل اور مقدمے کی کارروائی تیزی سے نمٹانا ۔ ظلم ہو اور نہ ٹال مٹول سے کام لیا جائے‘ ۔
صلاح نے مزید لکھا ’ آج عدالت نے ہمارے ساتھ انصاف کیا ہے۔ ہم ہر سطح کی سعودی عدالت پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔ اس نے ہمارے ساتھ انصاف اور عدال کا بول بالا کیا ‘۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی ہیومن رائٹس نیشنل کمیشن نے بھی خاشقجی کیس میں عدالت کے ابتدائی فیصلے کا خیر مقدام کیا ہے۔ کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مفلح القحطانی نے کہا کہ سعودی عرب نے اس مسئلے سے متعلق موقف اختیار کیا تھا کہ تمام حقائق طشت ازبام کیا جانا اور قتل کرنے والوں کو سز ادینا ضروری ہے ۔عدالت کے فیصلے نے مملکت کے اس موقف کو سچ ثابت کردیا۔
انہو ں نے کہا فیصلے سے سعودی حکام کے اس عزم کو بھی تقویت پہنچی ہے کہ کوتاہی کرنے والے ہر فرد کا احتساب ہو اور حد سے تجاوز کرنے والے کے ساتھ ٹھوس موقف اختیار کیا جائے گا۔
القحطانی کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے نے سعودی عرب اور اس کی قیادت کی ساکھ کو بدنام کرنے کے لیے اس مسئلے سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے منہ بند کردیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف منظم تشہیری مہم بند ہو۔
سعودی انسانی حقوق کمیشن نے ٹویٹ کیا ،خاشقجی کیس میں فیصلہ سعودی عرب کی عدالتی آزادی اور غیر جانبداری کی مثال ہے۔ملزمان کے خلاف مقدمہ بین الاقوامی معیار کے مطابق تھا۔
اخبار 24 نے پبلک پراسیکیوٹر کے حوالے سے بتایا عدالت نے دس افراد کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کیا ہے جس میں احمد عسیر ی اور سعود القحطانی شامل ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق مقدمہ ایک برس تک چلا ۔پہلی سماعت جنوری 2019 کو ہوئی تھی ۔عدالت نے 23دسمبر کو ابتدائی فیصلہ سنا دیا۔فوجداری کی عدالت نے نو سماعتیں کیں۔
عدالت میں ہر پیشی کے موقع پر خاشقجی کے بیٹے ،ان کے وکلا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ممالک اور ترک سفاتخانے کا نمائندہ موجو د رہے۔
دریں اثناءپبلک پراسیکیوشن نے اعلان کیا ہے کہ فیصلے کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اپیل کورٹ کے سامنے اعتراض ریکارڈ کرا یاجاسکے۔
سبق نیوزکے مطابق سیکریٹری پبلک پراسیکوشن نے پریس کانفرنس میں ایوان شاہی کے سابق مشیر سعود القحطانی سے سوال پر کہاکہ سعود القحطانی کے ساتھ پوچھ گچھ کی گئی کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا احمد عسیری پر الزامات لگائے گئے۔ ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی ۔ ان پر نجی اور سلطانی حق کے حوالے سے کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
و اضح رہے کہ سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے اعلان کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہونے پر پانچ ملزمان کو سزائے موت اور تین ملزمان کو جرم پر پردہ ڈالنے کا الزام ثابت ہو جانے پر 24 سال قید کی سزا نائی گئی جبکہ تین افراد کو الزامات ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا گیا۔