وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا ہے رانا ثنااللہ کا کیس ختم نہیں ہوا وہ ابھی تک ملزم ہیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ کہیں ویڈیوز کی بات نہیں کی، فوٹیج کی کی تھی جسے عجیب انداز میں پیش کیا گیا، فوٹیج رانا ثنااللہ کو فالو کرنے کی ہے۔
شہریار آفریدی سے جب ویڈیوز کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا ویڈیوز بنائی جاتیں تو کہا جاتا سب کچھ پلانٹڈ ہے، ویڈیو اور فوٹیج میں فرق ہے، اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کو صرف ضمانت ملی ہے بری نہیں ہوئے۔
’ہم جج نہیں ہیں، کسی کو سزا نہیں دے سکتے، اس کیس میں تاخیری حربے استعمال کیے گئے صحافی اس کی تحقیقات کریں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سترہ روز کے اندر ثبوت پیش کرنے ہوتے ہیں، یہ عدالت کو دیے گئے، عدالت میں پڑے ہیں، ’میں نے اپنی آںکھوں سے دیکھی ہیں وہ ساری چیزیں۔‘
شہریار آفریدی نے کہا کہ ’جان اللہ کو دینی ہے کے جملے کو مذاق بنایا گیا، میڈیا دونوں اطراف دکھائے۔ تمام ثبوت اور گواہ موجود ہیں، ٹرائل شروع ہو گا تو پیش کر دیے جائیں گے۔‘
وزیر مملکت نے کہا کہ ’نواز شریف کے پلیٹ لیٹس گر گئے تھے مگر لندن جا کر علاج کرانے کے بجائے شاپنگ کر رہے ہیں، قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے۔‘
صحافی کی جانب سے ’جان اللہ کو دینی ہے‘ کے بارے میں سوال پوچھنے پر وزیر مملکت قدرے برہم ہوئے اور صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا ’آپ نے جان کس کو دینی ہے۔‘
شہریار آفرریدی نے کہا کہ مجھ پر وزیراعظم اندھا اعتماد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے این ایف ایک پروفیشنل ادارہ ہے، کسی سے ذاتی رنجش نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے دھمکیاں دی گئیں، پریشر ڈالا گیا۔‘
اس سوال پر کس نے دھمکیاں دیں، نام بتا سکتے ہیں؟ شہریار آفریدی نے کہا کہ وہی مافیاز ہیں جن پر ہاتھ ڈالے گئے۔