پاکستان میں سال 2019 کے آخری سورج گرہن کا اختتام ہوگیا ہے۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور، گلگت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بھی سورج گرہن کے نظارے کیے گئے۔
تاہم صبح میں دھند کی وجہ سے لوگوں کو سورج گرہن دیکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سال کے سورج گرہن کو ’رِنگ آف فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان میں جزوی سورج گرہن تھا۔
پاکستان کے مختلف حصوں میں 7 بج کر 30 منٹ پر سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں 7 بجکر 50 منٹ پر سورج گرہن لگنا شروع ہوا۔
کراچی میں جزوی سورج گرہن 8 بج کر 46 منٹ پر واضح دیکھا گیا۔
گلگت میں 7 بجکر55 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا۔ مظفرآباد میں 8 بجکر59 منٹ پر سورج گرہن شروع ہوا۔
سورج گرہن کب لگتا ہے؟
سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔
اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین کے چاند سے فاصلے سے 400 گنا زیادہ ہے اور سورج کا محیط بھی چاند کے محیط سے 400 گنا زیادہ ہے اس لیے گرہن کے موقع پر چاند سورج کو مکمل یا کافی حد تک زمین والوں کی نظروں سے چھپا لیتا ہے۔
سورج گرہن ہر وقت ہر علاقے میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آ سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سات منٹ چالیس سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کو براہ راست نہ دیکھیں بلکہ حفاظتی چشمہ لگا کر دیکھیں۔
گھر سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور مجبوری کی حالت میں کوئی سن گلاسز، گاگلز لگائیں تاکہ شعاعوں سے محفوظ رہ سکیں۔
سورج گرہن کا نظارہ کرنے کے لیے بغیر فلٹر کے دوربین ہرگز استعمال نہ کریں۔