طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں جنگ بندی نہیں کی ہے اور اس حوالے سے میڈیا پر نشر ہونے والی خبریں محض ’افواہیں‘ ہیں۔
دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے طالبان ترجمان سہیل شاہین نے پژواک افغان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو ایسی خبریں شائع کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان قیادت کی مشاورت کے بعد جنگ بندی کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں شروعNode ID: 428096
-
دوحہ مذاکرات کا آٹھواں دور بغیر کسی نتیجے کے ختمNode ID: 429136
-
’مذاکرات کے لیے امریکہ سے رابطہ نہیں‘Node ID: 445771
واضح رہے کہ گذشتہ روز خبر رساں ادارے اے پی کی ایک رپورٹ نے طالبان ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ طالبان نے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
سہیل شاہین نے جمعے کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی سیز فائر پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنا وفد اپنی قیادت سے مشاورت کے لیے افغانستان بھیجا ہے وہ جلد واپس آئے گا اور جیسے ہی واپس آئے تو ہم اسی وقت میڈیا کو معلومات دیں گے۔‘
#Taliban #Qatar office spokesman @suhailshaheen1 rejects the reports of ceasfire said, media should not publish just rumers.
He told Pajhwok, after councilting with leaders will announce the decision. pic.twitter.com/KagLgDTtpG— Pajhwok Afghan News (@pajhwok) December 30, 2019
’کچھ میڈیا کے ادارے جنگ بندی کے حوالے سے رپورٹس دے رہے ہیں، اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ جب بھی اس قسم کی کوئی بات ہوئی تو ہم اپنے عوام اور میڈیا سے شیئر کریں گے۔ میڈیا کو غیر تصدیق شدہ خبریں نہیں پھیلانی چاہیں۔‘
اس سے قبل گذشتہ ماہ اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ ’امن معاہدے پر کام مکمل ہو چکا ہے جس پر صرف دستخط ہونا باقی ہیں۔ ہمارے ساتھ اگر مذاکرات کے لیے رابطہ کیا جائے گا تو ہم مثبت جواب دیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ اور ہمارا براہ راست رابطہ ہے، ہم ایک سال تک مذاکرات کرتے رہے۔ امن معاہدہ بھی مکمل ہو چکا ہے۔ امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان یا دوسرے ممالک اگر کوششیں کر رہے ہیں تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے، امریکہ کے ساتھ اگر امن معاہدہ ہوتا ہے تو اس کے 10 دن بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے جس میں کابل کی حکومت سے بھی مذاکرات ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بین الاقوامی میڈیا پر طالبان ذرائع کے حوالے سے خبریں نشر ہونا شروع ہو گئی تھیں کہ ’طالبان قیادت افغانستان میں عارضی جنگ بندی پر راضی ہو گئی ہے جس سے امن معاہدے پر دستخط کا راستہ کھلے گا۔‘
واضح رہے کہ امریکہ نے امن معاہدے پر دستخط سے پہلے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی کا اعلان کریں، جبکہ طالبان کا مطالبہ رہا ہے کہ سیز فائر سے پہلے امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکالے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں