حکومت پنجاب کی جانب سے بھیجے گئے علما کے وفد نے آج ننکانہ صاحب کا دورہ کیا ہے اور سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، جبکہ جنم ستھان کے سامنے مظاہرے کی قیادت کرنے والے شخص نے بھی اس واقعے پر معذرت کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں سینکڑوں افراد نے گردوارہ جنم استھان کے سامنے مجمع کی شکل میں احتجاج کیا تھا جس سے علاقے میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔
وزیراعلی پنجاب سمیت وزیر داخلہ نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی تھی اس معاملے کو سلجھایا جائے اور گردوارے کا گھیراؤ کرنے والے عناصر کو سزا دی جائے۔
مزید پڑھیں
-
گردوارہ ننکانہ کے باہر احتجاج کے بعد اب حالات قابو میںNode ID: 451276
حکومتی وفد نے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے ہنگامہ کیا یہ دو گروپوں کا انفرادی معاملہ تھا اور یہ پاکستان کے باقی شہریوں کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
دوسری طرف گردوارہ جنم استھان کے سامنے مجمع کی قیادت کرنے والے شخص عمران چشتی نے اس واقعے پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے سکھ برادری اور گرودوارے کے بارے میں جو الفاظ کہے اور ان کی وجہ سے جن لوگوں کی دل آزاری ہوئی، میں ان سے معذرت کرتا ہوں۔‘
چیئرمین پنجابی سکھ سنگت سردار گوپال سنگھ چاؤلہ نے اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب حکومت کی جانب سے علما اکرام کا وفد آج ننکانہ صاحب آیا اور انہوں نے سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔‘
گوپال سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ فرد واحد کا فعل ہے اور وفد نے ’شر انگیزی‘ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ننکانہ صاحب سے ایک عینی شاہد محمد رمضان نے بتایا تھا کہ جمعہ کی نماز کے بعد پولیس کی جانب سے ایک نوجوان کی گرفتاری کے بعد صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب لوگوں نے ریلوے روڈ کو بند کرنے کے بعد گردوارہ کے سامنے احتجاج شروع کیا۔
ننکانہ پولیس کے ضلعی سربراہ اسماعیل کھاڑک نے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی لا اینڈ آرڈر صورت حال مکمل کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایک جھگڑے کی شکایت پر احسان نامی نوجوان کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
مظاہرین میں شامل ایک شخص محمد عمران، جو گرفتار کیے جانے والے محمد احسان کے بھائی ہیں، نے کہا تھا کہ پولیس نے احسان کو گرفتار کیا اوراس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی۔
