Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واشنگٹن کی ایران پر نئی پابندیاں

’ان اقدامات کے نتیجے میں ہم ایرانی حکومت کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد منقطع کر دیں گے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آٹھ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس میں امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے صحافیوں کو بتایا ’ان اقدامات کے نتیجے میں ہم ایرانی حکومت کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد منقطع کر دیں گے۔‘
ان ایرانی عہدیداروں میں سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی، ایرانی فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف محمد رضا آشتیانی اور بسیج ملیشیا کے سربراہ غلام رضا سلیمانی شامل ہیں۔ بسیج ملیشیا ایران کی رضا کار آرمی ہے۔

ان پابندیوں میں چین اور سیچیلیز میں تین کمپنیوں کا نیٹ ورک بھی شامل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے اربوں ڈالر کمانے والی 17 دھات اور کان کنی کرنے والی ایرانی کمپنیوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
ان پابندیوں میں چین اور سیچیلیز میں تین کمپنیوں کا نیٹ ورک بھی شامل ہے اوراس کے علاوہ خرید و فروخت اور سامان برداری میں استعمال ہونے والا بحری جہاز بھی شامل ہے۔
سٹیون منوچن کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں ایران کی طرف سے عراق میں امریکی فوجیوں پر میزائل حملوں کی وجہ سے لگائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کی معیشت کو نشانہ بنانے کے اقدامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ایرانی حکومت عالمی دہشت گردی کی فنڈنگ بند نہیں کرتی اور کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی یقین دہانی نہیں کرواتی۔
ایرانی حملوں کے ردعمل میں امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ   اس پر مزید معاشی پابندیاں عائد  کریں گے۔
امریکی صدر نے عالمی طاقتوں بشمول روس اور چین پر زور دیا تھا کہ ایران کے ساتھ 2015 میں کیا گیا معاہدہ چھوڑ دیا جائے اور ایک نئے معاہدے پر ایران کے ساتھ کام کیا جائے۔

شیئر: