Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سانپ کی نِگلی بوتل اور کتے کے سر پر ہیلمٹ

یہ ویڈیو بائیک چلاتے وقت حفاظت کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، فوٹو: اے ایف پی
انسانوں سے جانوروں کا رشتہ اتنا ہی پرانا ہے شاید جتنی انسانی تاریخ۔ 'جنگل بُک' میں موگلی کی کہانی جانوروں کی محبت کو پیش کرتی ہے جبکہ پالتو جانوروں کے ساتھ انسان کا رشتہ اس کا دوسرا پہلو ہے۔
حال ہی میں انڈیا کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں ایک بائیکر کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اس نے اپنے پیچھے سوار اپنے کتے کو ہیلمٹ پہنا رکھا ہے۔
یہ ویڈیو پرمود مادھو نامی صارف نے ٹوئٹر پر شیئر کی ہے اور لوگ اسے بہت پسند کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ 'تمال ناڈو میں کتے کی حفاظت کے لیے اسے ہیلمٹ پہنا رکھا ہے۔ اس کے مالک کی دیکھ بھال کی تعریف کرنا ہو گی۔'
 
 
اس 17 سیکنڈ کی ویڈیو میں کتا انسانوں کی طرح بائیک سوار کے پیچھے بیٹھا ہوا ہے۔ اس ویڈیو کو اب تک قریباً 70 ہزار بار دیکھا جا چکا ہے جبکہ اسے ہزاروں لائکس بھی ملے ہیں اور اسے ری ٹویٹ بھی کیا جا رہا ہے۔
یہ ویڈیو جہاں انسان سے جانوروں کی بے پناہ محبت کی مظہر ہے وہیں بائیک چلاتے وقت حفاظت کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

ریلی میں ٹریفک قانون کی کھلی خلاف ورزی

اب جب بات ہیلمٹ کی آ گئی ہے تو بتا دیں کہ گذشتہ دنوں دہلی میں بی جے پی نے اسمبلی انتخابات سے قبل بائیکرز کی ریلی نکالی جس میں دہلی کے ٹریفک قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔
جمعرات کو نکالی گئی ریلی میں بی جے پی کے دہلی یونٹ کے سربراہ منوج تیواری کے ساتھ بی جے پی کے وجے گویل اور میناکشی لیکھی وغیرہ نے شرکت کی۔
منوج تیواری نے تو ہیلمٹ پہن رکھا تھا لیکن بہت سے بائیکرز نے ہیلمٹ نہیں پہنا تھا جو کہ دہلی میں قانون کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔
 
 
میڈیا میں اس بات پر بھی بحث نظر آئی کہ جب لکھنؤ میں پرینکا گاندھی بائیک پر پیچھے بیٹھ کر بغیر ہیلمٹ کے جا رہی تھیں تو ان کا چالان کر دیا گیا تھا لیکن دہلی میں بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے قانون کی کھلی خلاف ورزی پر کوئی چالان نہیں کاٹا گيا۔

پرانی ویڈیو نیا پیغام

اب جب انسان اور جانوروں کی بات آئی ہے تو اس سلسلے میں ایک تین سال پرانی ویڈیو گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک بار پھر کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک کوبرا نے غلطی سے پلاسٹک کی پوری بوتل نگل لی ہے۔
یہ واقعہ مغربی ساحلی ریاست گوا میں 2017 میں پیش آیا تھا اس وقت اسے محکمۂ جنگلات سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار پروین کاسوان نے ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا۔
سانپ نے آدھی لیٹر سوفٹ ڈرنک کی بوتل کو کھانے کی چیز سمجھ کر نگل لیا اور وہ اس کے پیٹ میں پھنس گئی اور ہضم نہیں ہوئی۔ جب لوگوں نے سانپ کو تکلیف میں دیکھا تو فوراً سانپ کو پکڑنے والے کو بلایا گیا جس نے اس کے پیٹ سے وہ بوتل نکالی۔
ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پروین کاسوان نے لکھا تھا ’دیکھیں سنگل یوز پلاسٹک کی بوتلیں جنگلی حیات اور دیگر نسلوں کو کس طرح متاثر کرتی ہیں۔ یہ ویڈیو آپ کو پریشان کر سکتی ہے۔‘
کاسوان نے لکھا کہ ’یہ کوبرا ہے، یہ نِگلی چیز کو اُگل سکتا ہے لیکن دوسرے جاندار شاید ایسا نہ کر سکیں اور وہ درد اور تکلیف میں ہی ہلاک ہو جائیں۔‘

 

گذشتہ سال انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہی بار استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی حوصلہ شکنی کی تھی۔

مجاہد آزادی اشفاق اللہ خان کے نام پر چڑیا گھر

اب جبکہ جنگل کی بات چل نکلی ہے تو یہ خبر دلچسپی سے خالی نہیں ہو گی کہ انڈیا میں معروف مجاہد آزادی اشفاق اللہ خان کے نام پر اُترپردیش کی ریاستی حکومت نے ایک چڑیا گھر کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
یہ زولوجیکل پارک 121 ایکڑ کے رقبے پر محیط ہو گا اور اس کے لیے ریاست میں بی جے پی حکومت نے 234 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ اس کا مقصد سیاحوں کو متاثر کرنا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
اشفاق اللہ خان کا نام بھگت سنگھ اور رام پرساد بسمل جیسے شہدائے آزادی کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ انہیں 1925 میں کاکوری سازش میں پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل دونوں کو 19 دسمبر 1927 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
گذشتہ دنوں جب انڈیا میں شہریت کے نئے ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے تھے اور 19 دسمبر کو جب دہلی کے لال قلعے پر بہت سے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا اس دن بڑے پیمانے پر لوگ رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خان کی قربانی کو یاد کر رہے تھے اور اپنی جدوجہد کو ان کی جدوجہد کا تسلسل بتا رہے تھے۔

شیئر: