Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں نئے آثار قدیمہ کہاں ملے

ماہر آثار قدیمہ نے کئی فیملی مقبرے دریافت کیے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
 مصر کے تاریخی علاقے الغریفہ میں نئے آثار دریافت ہوئے ہیں ۔کچھ آثار دریافت ہوچکے اور بہت سے آثار ابھی دریافت ہونا باقی ہیں۔
اماراتی ویب سائٹ البیان کے مطابق مصر ی سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے رکن مصطفی الوزیری نے بتایا ماہر آثار قدیمہ نے کئی فیملی مقبرے دریافت کیے ہیں۔
 ان کا تعلق قدیم بالائے مصر کے بڑے کاہنوں اور سرکاری عہدیداروں سے ہے۔

 مقبرے میں ممیز رکھی ہوئی تھیں۔ حنوط کرنے والا سامان بھی محفوظ تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

الوزیری نے بتایا کہ 2018 میں یہاں چار نئے مقبرے دریافت ہوئے تھے۔ ان میں ممیز بھی رکھی ہوئی تھیں۔ تابوت تھے اور حنوط کرنے والا سامان بھی محفوظ تھا۔
مصطفی الوزیری کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے تین مرحلوں میں فراعنہ کے 35مقبرے اور 90حجری تابو ت دریافت کیے جبکہ دس ہزار سے زیادہ ’اوشا بتی‘ مورتیاں بھی ملی ہیں۔
 یہ چھوٹی چھوٹی مورتیاں ہیں جنہیں قدیم مصر کے لوگ میت کے تابو ت میں اس یقین کے ساتھ رکھا کرتے تھے کہ یہ دوسری دنیا میں خدمت پر مامور ہوں گی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے مختلف شکل اور حجم کے برتن بھی دریافت کیے ہیں۔ کچھ ایسے برتن بھی ہیں جو حنوط کرتے وقت نعش کے پیٹ میں محفوظ کیے جاتے تھے۔
لکڑی کے پانچ تابوت بھی ملے ہیں۔ یہ بہت اچھی حالت میں ہیں۔ بعض ممیز بھی ملی ہیں۔ کئی حجری تابوت جو یہاں سے ملے ہیں انہیں کھولا نہیں گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں موجود ممیز اچھی حالت میں ہوں گی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے مٹی کے سیکڑوں برتن بھی دریافت کیے ہیں۔ بعض غلہ جات کے لیے مخصوص ہوتے تھے۔
المنیا کے علاقے میں ماہرین آثار نہایت مشکل موسمی حالات میں کام کررہے ہیں۔

شیئر: