امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سینیٹ نے مواخذے کے مقدمے میں تمام الزامات سے بری کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ پر امریکی کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا۔
ان الزامات سے بری ہونے کے بعد امریکی صدر اپنے عہدے پر بدستور قائم رہیں گے۔
مزید پڑھیں
-
کیا امریکی کانگریس ٹرمپ کو جنگ سے روک سکتی ہے؟Node ID: 452401
-
’مواخذے کی تحریک غیر آئینی اور خطرناک‘Node ID: 453911
-
صدر ٹرمپ پر انتخابی عمل متاثر کرنے کا الزامNode ID: 454661
امریکی سینیٹ میں حکمران جماعت رپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے اور مبصرین پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ صدر ٹرمپ سینیٹ میں ہونے والی مواخذے کی کارروائی سے بری ہو جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ تیسرے امریکی صدر ہیں جنہیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم انہوں نے ڈیموکریٹس کی جانب سے انہیں کرسی صدارت سے ہٹانے کے لیے کئی ماہ سے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
امریکی صدر نے ’جیت‘ کے فوری بعد ٹویٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ ’میں کل (جمعرات) دن 12 بجے ملک کی فتح اور مواخذے کے حوالے سے پھیلائی گئی افواہ کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے عوام کے ساتھ خطاب کروں گا۔‘
I will be making a public statement tomorrow at 12:00pm from the @WhiteHouse to discuss our Country’s VICTORY on the Impeachment Hoax!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 5, 2020
امریکی صدر نے مواخذے میں فتح کے اعلان کے بعد ٹائم میگزین کا ایسا ’جعلی‘ سرورق ٹوئٹ کر دیا جس میں انہیں ہمیشہ کے لیے امریکا کا صدر قرار دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس ٹویٹ کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پِن کر دیا ہے۔
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 5, 2020
دوسری جانب ڈیموکریٹس نے اس مواخذے کی کارروائی ’ناانصافی‘ قرار دیا ہے۔
مواخذے کی اس کارروائی میں صدر ٹرمپ کے مبینہ طور پر ناجائز اختیارات کے استعمال پر ووٹنگ میں انہیں 52 جبکہ ڈیموکریٹس کو 48 ووٹ ملے۔
ایوان نمائندگان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے حوالے سے ہونے والی ووٹنگ میں بھی صدر ٹرمپ کی جیت ہوئی اور انہیں 53 جبکہ ڈیموکریٹس کو 47 ووٹ حاصل ہوئے۔
اس سے قبل امریکی سینیٹ میں جاری صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران حزب اختلاف ڈیموکریٹ پارٹی نے ٹرمپ پر انتخابی عمل کو متاثر کرنے اور تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔
مواخذے کی کارروائی کے دوسرے روز ایوان نمائندگان کی پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ ایڈم شیف نے بدھ کو سینیٹ کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔
ایڈم شیف نے یوکرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے ایک غیر ملک سے مدد مانگی تھی۔
’ٹرمپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک غیر ملک سے مدد مانگی تاکہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہو سکیں۔‘
صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا کہ ان کے رفقا اور ذاتی وکیل نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کے سیاسی حریف سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف سیاسی مواد اکھٹا کیا جائے، جس سے ٹرمپ کو انتخابات میں جیتنے میں مدد ملے گی۔
ایڈم شیف نے سینیٹ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین سے مدد کی یقین دہانی نہ ہونے تک لاکھوں ڈالر کی فوجی امداد بھی روکی۔
یوکرین، امریکہ کا سٹریٹجک پارٹنر ہے جو روس کی اپنے ملک میں مسلسل مداخلت کا مقابلہ کر رہا ہے۔
حکومتی جماعت ریپبلکن پارٹی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے بجائے امریکی ووٹرز کے پاس صدر کو ہٹانے کا اختیار ہونا چاہیے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں