کراٹے: یو اے ای مقابلوں میں نئی رکاوٹیں عبور کرتی سعودی خواتین
کراٹے: یو اے ای مقابلوں میں نئی رکاوٹیں عبور کرتی سعودی خواتین
پیر 10 فروری 2020 17:07
ٹورنامنٹ میں سعودی ٹیم کے میچز براہ راست ٹی وی پر دکھائے جائیں گے (عرب نیوز)
متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ’عرب وومن سپورٹس ٹورنامنٹ‘ میں سعودی خواتین نے کراٹے کے مقابلے میں شرکت کر کے تاریخ رقم کر دی ہے۔
امارات میں ہونے والے مقابلوں میں کراٹے کی چار خواتین کھلاڑی جدہ کے ’ایشیا مارشل آرٹس ڈیفنس کلب‘ کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ مقابلوں میں ریاض کی ٹیم بھی حصہ لے رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ٹیم کے میچز براہ راست ٹی وی پر دکھائے جائیں گے۔ ’عرب وومن سپورٹس ٹورنامنٹ‘ کا آغاز رواں ماہ کی دو تاریخ سے ہوا ہے۔
ایشیا مارشل آرٹ ڈیفینس کلب کے ایڈمنسٹریٹر اعلیٰ الشریف کا کہنا ہے کہ ان کے کلب نے ان مقابلوں میں شرکت کے لیے تیاریاں دو مہینے پہلے سے شروع کی تھیں۔ ’ہم نے مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولیات مہیا کر دی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سعودی کراٹے فیڈریشن نے کلب کی اس حوالے سے ہر ممکن مدد کی ہے۔
سعودی ٹیم میں شامل خاتون کھلاڑی ندا المشاط کا کہنا ہے کہ انہوں نے کراٹے خاندان کے اصرار پر سیکھے۔
ان کے مطابق سعودی عرب کی دانشمند قیادت نے خواتین کے لیے ملک میں کھیلوں کے حوالے سے ایک صحت مند ماحول یقینی بنایا ہے۔ سعودی کراٹے فیڈریشن نے بھی کراٹے کے مقامی کھلاڑیوں کی مدد کی ہے۔
ندا المشاط جو کہ کنگ فہد جنرل ہسپتال میں بطور ماہر نفسیات کام کرتی ہیں کا کہنا تھا کہ خلائی سفر کے لیے شہزادہ سلطان بن سلمان کے انتخاب سے انہیں یقین ہوا کہ سعودی عرب کے لوگوں کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں۔
’شہزادہ سلطان کے خلائی سفر نے مجھ میں اپنے ملک کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ابھارا۔ مجھے محسوس ہوا کہ میں اپنے تمام خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتی ہوں۔‘
ندا المشاط کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کی سپورٹ کے باوجود معاشرے کے کچھ افراد کو ان کا کراٹے کھیلنا برا لگا۔ ’مجھے توقع تھی کہ کچھ لوگ میرے فیصلے کو پسند نہیں کریں گے اور یہ نارمل بات تھی کیونکہ ان کو پتا نہیں کہ کھیل خواتین کے لیے کتنا اہم ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراٹے کے کھیل سے انسان اعلیٰ اقدار، خود پر قابو کرنے کی صلاحیت، استقامت اور عزت سیکھتا ہے۔ ندا المشاط کے مطابق ’جاپانی ثقافت میں دلچسپی کی وجہ سے میں نے جاپانی زبان بھی سکیھ لی ہے۔‘
المشاط کے مطابق جاپانی زبان میں کراٹے کے لغوی معنی نے انہیں بہت زیادہ متاثر کیا جس کا مطلب ہے ’خالی ہاتھ‘۔ ’مجھے اندازہ ہوا کہ میں ہتھیاروں کے بجائے اپنی اندرونی قوت پر بھروسہ کر سکتی ہوں۔ اس لفظ کے معنی سے مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ میں بیک وقت ایک انسان اور ہتھار بن سکتی ہوں۔‘
سارہ حیسن مختار، جو کہ کنگ عبدالعزیر یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ انہوں نے کراٹے 14 سال قبل شروع کیے۔
ان کے مطابق وہ کراٹے کی ایک قسم ’شوٹوکان‘ کھیلتی رہیں۔ ’اس دوران میں آسٹریلیا چلی گئی۔ آسٹریلیا جا کر میں نے ’کیوکوشن‘ کراٹے کھیلنا شروع کیے۔‘
سارہ کے مطابق انہوں نے آسٹریلیا میں دو ’بلیک بیلٹس‘ جیت لیں۔ ’جب میں سعودی عرب واپس آئی تو اپنی بیٹی کو بھی کراٹے سیکھانا شروع کیے۔‘
ان کے مطابق سعودی عرب میں کراٹے کے حوالے سے اولین رکاوٹ جس کا انہیں سامنا کرنا پڑا، ٹریننگ کے لیے مناسب سنٹر کا فقداں تھا۔ ’دوسری رکاوٹ لوگوں کو قائل کرنا تھا کہ کراٹے یا مارشل آرٹس خواتین کے خلاف نہیں بلکہ یہ خواتین کو اپنی حفاظت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراٹے سے انہیں اعتماد، طاقت اور خود اعتمادی حاصل ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں خواتین کو کراٹے صرف اس لیے نہیں سکھاتی کہ اگر کوئی ان کو تنگ یا ہراساں کریں تو وہ اپنا دفاع کر سکیں بلکہ میں چاہتی ہوں کہ انہیں محسوس ہو کہ کراٹے ان کی اپنی صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔‘
سارہ مختار کے مطابق ٹورنامنٹ کے لیے وہ روزانہ تین سے چار گھنٹے ٹریننگ کر رہی ہیں۔