سعودی خاتون باکسر رشا الخمیس نے مختلف کھیلوں میں سعودی خواتین کے حصہ لینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
رشا الخمیس کا کہنا ہے کہ باکسنگ ایک ایسا ہنر ہے جس سے زندگی زیادہ آسان، مشکلات سے خالی اور پرسکون ہو جاتی ہے۔
البلاد اخبار کے مطابق ریاض میں پیدا ہونے والی رشا الخمیس پہلی سعودی ایتھلیٹ خاتون ہیں جو باکسنگ کے کھیل میں سند یافتہ ہیں۔
رشا الخمیس سعودی باکسنگ فیڈریشن کے بورڈ کی واحد خاتون ممبر بھی ہیں۔
رشا الخمیس نے 6 سال کی عمر میں باسکٹ بال اٹھائی تھی اورساتھ ساتھ فٹ بال اور ٹینس میں بھی اپنا سفر جاری رکھا۔
تعلیمی میدان میں انہوں نے 2011ء میں کنگ سعود یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی اور مزید تعلیم کے لیے کیلیفورنیا کا رخ کیا۔
جنوبی کیلیفورنیا کی یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور 2015 میں پبلک پالیسی اینڈ مینجمنٹ میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔
2013ء میں رشا الخمیس ابھی ماسٹرز کے پہلے سمسٹر میں تھیں تو انہوں نے پہلی بار باکسنگ کے دستانے اٹھائے۔
انہوں نے شوقیہ باکسر کی حیثیت سے چار آفیشل مقابلے کیے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ رشا الخمیس نے نہ صرف کھیلوں میں سعودی خواتین کے لیے بلکہ اجتماعی طور پر بھی بامقصد سعودی نوجوانوں کے لیے ملک گیر تحریک کا حصہ بنی رہی ہیں۔
ایتھلیٹک اور نان ایتھلیٹک دونوں کیریئر میں کامیابی حاصل کرنے والی پرجوش رشا الخمیس قابل ذکر سعودی خواتین کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
2017 میں ریاض واپس آنے پر الخمیس نے کھیلوں میں مشاورت کے لیے سعودی عرب کی جنرل سپورٹس اتھارٹی کے اشتراک سے قابل ذکر منصوبوں میں کردار ادا کیا اور سعودی باکسنگ فیڈریشن کی بنیاد رکھی۔
مستقل تربیت حاصل کرنے کے نتیجے میں رشا کو سعودی عرب کی پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر بننے کا موقع فراہم کیا گیا۔
الخمیس کا کہنا ہے کہ خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب حیرت انگیز عزائم کو پوراکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جنرل سپورٹس اتھارٹی کے شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی کھیلوں کے میدان کا مستقبل روشن کرنے میں پیش پیش ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبریں پڑھنے کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں