سپیشل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کا اس وقت چین میں رہنا زیادہ محفوظ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے محفوظ پاکستانیوں کو واپس لایا جائے۔
پیر کے روز سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل صحت اور سپیشل سیکریٹری وزارت خارجہ نے چین میں پھنسے پاکستانیوں اور کورونا وائرس کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
سپیشل سیکرٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ چین کورونا وائرس سے بہتر طریقے سے نمٹ رہا ہے۔ ’پاکستانیوں کا اس وقت چین میں رہنا زیادہ محفوظ ہے وہاں سے باہر نکالنے سے وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘
ڈی جی قومی صحت نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے ایک ہی لیبارٹری موجود ہے۔ ’قومی ادارہ برائے صحت کے علاوہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی کوئی سہولت موجود نہیں۔‘
ڈی جی قومی صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ ہوائی اڈوں پر سکریننگ سے 47 افراد میں کورونا وائرس کا شبہ ہوا۔ تاہم 46 کے ٹیسٹ منفی آئے جبکہ ایک ٹیسٹ کا نتیجہ آنا باقی ہے۔
کمیٹی کی رکن سینیٹر مہر تاج نے کہا کہ کورونا وائرس اتنا خطرناک ہے کہ آنکھوں سے بھی منتقل ہوتا ہے۔ ’منہ پر تو ماسک ہوتا ہے آنکھوں کا کیا کریں؟‘
سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ چین کے پاس کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی صلاحیت موجود ہے اگر ہمارے جیسے ملک میں ہوتا تو پوری دنیا میں پھیل جاتا۔
دفتر خارجہ کے سپیشل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ کچھ ممالک اپنے مفادات کی وجہ سے منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ’امریکہ، برطانیہ اور انڈیا کے شہری چین کے شہر ووہان میں موجود ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستانی طلبا کے لیے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی نے انسانی چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی سفارش وزیراعظم کے سامنے پیش کی جائے۔