Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منظور پشتین کی مزید تین مقدمات میں ضمانت منظور

منظور پشتین کو 26 اور 27 جنوری کی درمیانی شب گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی مزید تین مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور کر لی گئی ہیں۔
پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور کرک کی مقامی عدالت نے منظور پشتین کی ضمانتیں منظور کی ہیں۔ ’سنیچر کو مقامی عدالت نے منظور پشتین کے خلاف تین مقدمات میں ضمانت کی منظوری دی ہے۔‘
مقامی عدالت نے منظور پشتین کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
محسن داوڑ کے مطابق منظور پشتین کے خلاف چھ مقدمات بنائے گئے تھے، تین میں اس سے قبل ضمانت منظور کی جاچکی تھی جبکہ سنیچر کو عدالت نے باقی تین مقدمات میں بھی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
محسن داوڑ کے بقول ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد روبکار جاری کی جائے گی جس کے بعد منظور پشتین کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔
خیال رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ کو ساتھیوں سمیت  پشاور پولیس نے 26 اور 27 جنوری کی درمیانی شب کو پشاور کے علاقے تہکال سے گرفتار کیا تھا۔

محسن داوڑ کے بقول ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد روبکار جاری کی جائے گی (فوٹو: ٹوئٹر)

پشاور پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کو منظور پشتین متعدد مقدمات میں مطلوب تھے۔
منظور پشتین کو 27 جنوری کو عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سنٹرل جیل پشاور بھیج دیا گیا تھا۔ جس کے بعد پشاور کی عدالت نے ان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی منظور پشتین کی ’تمام مقدمات میں ضمانت منظور‘ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے تمام سیاستدانوں اور سرگرم سوشل میڈیا صارفین کا شکریہ ادا کیا ہے۔

کیا منظور پشتین کی رہائی ممکن ہوسکے گی؟

منظور پشتین کے وکیل فضل خان نے کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ کو جن مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا ان میں ضمانت تو منظور ہو چکی ہے لیکن ان کے خلاف ملک بھر میں مختلف مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی ایم کے سربراہ کے خلاف بلوچستان، کراچی اور وانا میں بھی مختلف مقدمات درج ہیں جوکہ ضمنی کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’منظور پشتین کی روبکار جاری ہونے تک یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کی رہائی ممکن ہو سکے گی یا نہیں کیونکہ پولیس دیگر مقدمات میں بھی ان کی گرفتاری ڈال سکتی ہے۔‘

شیئر: