پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے حوالے سے دیے گئے افغان صدر کے بیان کو غیر ضروری اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت قرار دے دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ عدم مداخلت کے اصولوں کی بنیاد پر قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔‘
ان کے مطابق ’ایسے بیانات دونوں ملکوں میں دوستانہ تعلقات کو فروغ دینےمیں معاون نہیں ہو سکتے ہیں۔‘
افغان صدر اشرف غنی نے پی ٹی ایم کے سربراہ کی گرفتاری کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر سخت تشویش ہے، وہ اس معاملے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تحفظات کی پر زور تائید کرتے ہیں اور منظور پشتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اشرف غنی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس وقت ہمارا خطہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے ظلم کا شکار ہے، ایسے میں خطے کی حکومتوں کو انصاف کے لیے پرامن تحریکوں کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے اور ان کے خلاف تشدد اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کی پرامن تحریکوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
-
پی ٹی ایم اب کیوں احتجاج کر رہی ہے؟Node ID: 417456
-
پی ٹی ایم پھر تحریک کی طرف گامزن؟Node ID: 452736
-
منظور پشتین گرفتاری کے بعد 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقلNode ID: 455431
تاہم افغان صدر کا یہ بیان پاکستانی حکام کی طرح سوشل میڈیا صارفین کو بھی اچھا نہیں لگا اور زیادہ تر صارفین نے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
کئی سوشل میڈیا صارفین اشرف غنی کے بیان کو حوالہ بنا کر پی ٹی ایم کی مذمت کر رہے ہیں تو کئی دیگر صارفین کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کے بیان سے پی ٹی ایم کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ الٹا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔
I am troubled by the arrest of Manzoor Pashteen and his colleagues. I fully echo the concerns raised by Amnesty International in this regard and hope for their immediate release. While our region is suffering from atrocities caused by violent extremism and terrorism…
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 27, 2020
حسن خان نامی فیس بک صارف نے لکھا کہ ’افغان صدر ڈاکٹر صیب اشرف غنی کی طرف سے منظور پشتون کی حمایت میں بیان سے بے شک ڈاکٹر صیب (صاحب) سوشل میڈیا پر کچھ جذباتی لوگوں کی طرف واہ واہ حاصل کریں گے۔ لیکن حقیقت میں اس قسم کے بیان سے پاکستان میں پختون تحفظ موومنٹ کی کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’منظور پشتون کے لیے پاکستان کے ہر کونے سے آواز آٹھ رہی ہے۔ انھیں عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے لیکن اشرف غنی کا بیان پی ٹی ایم کے مخالفین کو موقعہ فراہم کرتا ہے کہ اسے ایک بیرونی ایجنڈے پر پلنے والی تحریک ثابت کرے۔ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر کنکر مارنا دانشمندی نہیں۔ بہتر ھوتا اگر ڈاکٹر غنی افغانستان کے مسائل پر توجہ دیتے، جہاں لاکھوں کروڑوں افغان روزانہ زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں۔‘
عمر حئی نامی صارف نے اشرف غنی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’کسی ملک کا موجودہ صدر کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملے میں کیوں مداخلت کرے گا اور معاملہ بھی ایسا جو کوئی بین الاقوامی یا بہت زیادہ لوگوں کا مسئلہ نہیں بلکہ صرف ایک آدمی کا ہے؟‘
Why would any serving president indulge in an internal matter of another country. That too not for some global issue or the public at large just one man only.@ashrafghani has once again exposed himself badly.
— Omar Haye (@0marHaye) January 27, 2020