پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں سات سالہ بچی مدیحہ کو جنسی زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کرنے پر ایک بار پھر سوشل میڈیا پر مجرموں کی سزا کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو بنانے والے میاں بیوی گرفتارNode ID: 429521
-
’بچوں سے زیادتی کے مجرموں کا مرکزی ڈیٹا بینک ضروری ہے‘Node ID: 436691
-
دہلی ریپ کیس کے مجرموں کی پھانسی ملتویNode ID: 456331
اتوار کو ہنگو کے علاقے سروخیل میں سات سالہ بچی مدیحہ کی تشدد زدہ لاش کھیتوں سے ملی تھی جسے چند روز قبل اغوا کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین جنسی زیادتی کے مجرموں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ جنسی زیادتی کے مجرموں کی سزا کا قانون کہاں ہے؟
سوشل میڈیا پر WhereIsRapistLaw# اس وقت ٹاپ ٹرینڈ ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں قومی اسمبلی نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کی کچھ صارفین نے حمایت جبکہ بعض نے مخالفت کی تھی۔
اب ایک بار پھر سوشل میڈیا پر جنسی زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
Where are those Now,Who are against of the Bill supporting hang rapists publicly resolution,There is no perfect punishment rather than Hanging to teach these Wolves A Great Lesson@TeamPakGuardian#WhereIsRapistLaw pic.twitter.com/RDZo2Q0EtE
— محمد خالد (@Langah767) February 17, 2020
محمد خالد نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’کہاں ہیں اب وہ جو جنسی زیادتی کے مجرم کی سرعام پھانسی کی قرارداد کی مخالفت کر رہے تھے۔ ان بھیڑیوں کو سبق سکھانے کے لیے سرعام پھانسی کے علاوہ کوئی اور سزا اتنی موثر نہیں۔‘
Another trend for another innocent kid .. how many more do we have to see before we do something to stop this heinous act.. and still some people and even parliamentarians are against hanging of rapists publicly!!
#WhereIsRapistLaw pic.twitter.com/mI8NLD5jD7— Eng Sham (@EngineerShamraz) February 17, 2020
ایک اور صارف انجینیئر شمریز نے لکھا کہ ’ایک اور معصوم بچی کے لیے ایک اور ٹرینڈ۔ ہمیں اس گھناؤنے جرم کو روکنے کے لیے کچھ کرنے سے پہلے اور کتنے مزید (ٹرینڈز) دیکھنا ہوں گے۔ اور ابھی تک کچھ لوگ مجرم کی سرعام پھانسی کے خلاف ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر جہاں صارفین جنسی زیادتی کے مجرموں کے لیے موثر قوانین نہ ہونے پر غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں وہیں کچھ صارفین نے ملک میں موجود قوانین پر اطمیان کا اظہار کیا۔
#WhereIsRapistLaw
Laws exist. Punishments are given. The rapist and killer of the seven-year-old Zainab was found, tried in a court, sentenced, and executed. @Khokhar527 @TeamPakGuardian— ABH.Khokhar (@Khokhar527) February 17, 2020
اے بی ایچ کھوکھر نامی صارف نے لکھا کہ ’قانون موجود ہے، سزائیں بھی دی جا رہی ہیں۔ سات سالہ زینب کے قاتل کو پکڑا گیا، عدالت میں مقدمہ چلا اور پھر سزائے موت دی گئی۔‘
کبھی زینب تو کبھی مدیحہ، آخر ہم ہم کب تک اس گھناؤنے جرم پر ٹرینڈز چلاتے رہیں گے؟ کیا مجرموں کو عبرت کانشانہ بنانے کے لیے ہم عملی طور پر کچھ نہیں کرسکتے؟#JusticeForMadiha #WhereIsRapistLaw pic.twitter.com/hPJeEjXJA7
— sania shah (@saniash59588987) February 17, 2020