Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی کا قتل، ’آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں‘

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے وفاق اور سندھ حکومت سے صحافی عزیز میمن کے قتل کی آزادانہ تحقیقات  کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا ہے کہ عزیر میمن کے قاتلوں کو سزا دی جائے۔
اپنے بیان میں کمیشن نے عزیر میمن کے قتل پر دکھ کا اظہار بھی کیا ہے۔ کمیشن کے مطابق عزیر میمن نے اپنے قتل سے پہلے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کچھ مخصوص شخصیات کا نام لیا تھا کہ وہ ان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چند دن قبل سندھ کے شہر محراب پور میں صحافی عزیز میمن کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔ مبینہ طور پر عزیز میمن کو دھمکیاں مل رہی تھیں جس کا اظہار انہوں نے کئی بار کیا تھا۔
مقتول صحافی عزیز میمن کو گذشتہ سال بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ کے دوران شہرت ملی تھی۔ انھوں نے مارچ پر کی گئی اپنی ایک سٹوری میں دعویٰ کیا تھا کہ ’مارچ میں کرایے کے جیالوں نے دو دو سو روپے لے شرکت کی ہے۔‘
عزیز میمن نے دھمکیاں ملنے کے بعد مقامی ایس ایس پی اور ممبر قومی اسمبلی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کیا اور تحفظ کی اپیل بھی کی تھی۔
پیر کو وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے چیف جسٹس آف پاکستان سے عزیز میمن کے قتل کا نوٹس لینے کی درخواست کی تھی۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ صحافی عزيز میمن نے اپنی موت سے پہلے سندھ کی حکمران جماعت پر الزامات لگائے تھے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)  کو صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کرنی چاہئیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کی کارروائی کے دوران عزیز میمن کی ہلاکت کے معاملے پر صحافیوں نے قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آوٹ اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

راجہ پرویز اشرف نے جے آئی ٹی کی مخالفت کی (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

وفاقی وزیر انسانی حقوق نے ایوان میں کہا کہ صحافی سندھ حکومت پر اعتماد نہیں کر رہے وہ سپیکر کی ہدایات پر جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے جے آئی ٹی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی معاملے میں وفاقی حکومت ڈکٹیٹ نہ کرے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس معاملے پر وزارت قانون سے مشاورت لینے کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔

شیئر: