خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 90 ہزار آبادی کے شہر ہناؤ میں پولیس بڑے پیمانے پر ملزمان کو تلاش کر رہی تھی تاہم بعد ازاں بتایا گیا کہ حملہ آور اپنے گھر میں مردہ پایا گیا ہے اور ایسے شواہد نہیں ملے کہ حملے میں مزید لوگ بھی ملوث ہوں۔
شیشہ بار کے ایک منتظم کے مطابق یہاں پر آنے والے لوگوں کو ہم برسوں سے جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارے جانے والوں میں کیفے کے دو ملازم بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں حکام نے بتایا تھا کہ نامعلوم حملہ آور یا حملہ آوروں نے شہر کے مرکز میں شیشہ بار کے سامنے عالمی معیاری وقت کے مطابق رات دس بجے کے قریب پہلا حملہ کیا۔
پولیس کے مطابق پہلا حملہ کرنے کے بعد حملہ آور جائے واردات سے فرار ہوئے اور اس کے بعد دوسرے بار کے سامنے دوسرے حملے کی اطلاع موصول ہوئی۔
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ حملے کے وقت درجنوں گولیاں چلائی گئیں۔
ہناؤ کے میئر کلاؤس کیمنسکی نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ایک خوفناک رات تھی۔
’نو افراد کی ہلاکت نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ ہمیں پولیس کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے۔‘
جمعے کو پولیس نے دائیں بازو کے 12 ایسے شدت پسند افراد کو گرفتار کیا تھا جن کے بارے میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ بڑے پیمانے پر مسجدوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
جرمن ترکش اسلامک تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں اور یہ کہ مسلمان جرمنی میں خود کو مزید محفوظ نہیں محسوس کر رہے۔
گذشتہ کچھ عرصے کے دوران جرمنی میں شدت پسندوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں ایسے کئی حملے کیے گئے۔
اکتوبر 2019 میں جرمنی کے شہر ہالے میں ایک یہودی عبادت خانے اور ترکش ریستوران پر حملہ ہوا تھا جس میں دو افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔
گذشتہ سال جون میں پناہ گزینوں کی پالیسی کے حامل سائنسدان کو ان کے گھر میں قتل کیا گیا۔
2016 میں بھی برلن میں ہوئے ایک حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔