حملہ آور نے فائرنگ کرتے ہوئے اپنی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی (فوٹو: فیس بک)
تھائی لینڈ کے وزیراعظم پرایوت چن او شا نے کہا ہے کہ 27 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے سکیورٹی اہلکار نے ایسا ’ذاتی مسئلے‘ کی وجہ سے کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو تھائی وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ تھائی لینڈ میں غیر معمولی واقعہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اس طرح کا یہ آخری واقعہ ہو۔‘
فائرنگ کرنے والے اہلکار کی ہلاکت کے بعد واقعہ میں زخمیوں کا علاج کرنے والے ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں تھائی لینڈ کے وزیراعظم نے بتایا کہ یہ واقعہ اہلکار کے گھر کی فروخت سے جڑا ہوا ہے۔
قبل ازیں تھائی لینڈ میں حکام نے تصدیق کی تھی کہ مشین گن سے عام شہریوں پر فائرنگ کرنے والے سکیورٹی اہلکار کو اتوار کی صبح ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ پولیس کے سربراہ اور وزیر صحت نے حملہ آور اہلکار کے مارے جانے کی تصدیق کی اور پولیس حکام کے مطابق سکیورٹی اہلکار نے مشین گن سے فائرنگ کر کے کم از کم 21 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
سنیچر کو پولیس ترجمان کریسانا پتاناچاروئین نے بتایا تھا کہ ’حملہ آور نے مشین گن استعمال کرتے ہوئے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا۔‘ پولیس حکام نے حملہ آور کی شناخت سارجنٹ میجر جکاپانتھ تھوما کے نام سے کی ہے جنہوں نے آرمی کی گاڑی چرائی اور حملے کے دوران اپنی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں۔
مقامی میڈیا پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں حملہ آور کو ٹرمینل 21 میں شاپنگ مال کے سامنے گاڑی سے اترتے دیکھا گیا، آن لائن گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں کچھ پریشان کن مناظر دکھائے گئے ہیں جن میں فائرنگ کی آواز کے بعد لوگ بھاگتے دکھائی دیے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ ناکھون راچاسیما نامی شہر میں پیش آیا۔ یہ شہر بینکاک کے شمال مشرق میں واقع ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو تھائی لینڈ کے وزیر دفاع نے 20 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور شاپنگ مال میں موجود ہے اور خدشہ ہے کہ اس نے لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد شہر میں اسپتالوں کی نگرانی کرنے والے ایراوان ایمرجنسی سینٹر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حملے کے نتیجے زخمی ہونے والوں کی تعداد 14 ہے۔
حکام کے مطابق فائرنگ سے قبل حملہ آور نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’کیا مجھے ہتھیار ڈال دینے چاہئیں؟‘ اور ایک دوسری پوسٹ میں لکھا کہ ’کوئی بھی موت سے نہیں بچ سکتا۔‘
ایک فیس بک ویڈیو جو اب ڈیلیٹ کر دی گئی ہے, میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور نے آرمی کا ہیلمٹ پہن رکھا ہے۔ وہ اپنی انگلی سے ٹریگر بنا کر کہہ رہا ہے کہ ’میں تھک گیا ہوں، میں اب اپنی انگلی کو قابو میں نہیں رکھ سکتا۔‘
صوبے کے پولیس حکام نے فائرنگ کے دوران ٹرمینل 21 شاپنگ مال سیل کر دیا تھا تاکہ حملہ آور کو گرفتار کیا جا سکے۔
قبل ازیں سنیچر کو تھائی لینڈ کے ’چینل ون ٹیلی ویژن‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک خاتون نے بتایا کہ ’میں شاپنگ مال میں تھی جس وقت میں نے فائرنگ کی آواز سنی۔ اس کے بعد میں وہاں موجود دیگر لوگوں کے ہمراہ ایک کپڑے کی دکان میں چھپ گئی۔‘
مقامی پولیس کے مطابق حملہ آور پہلے ایک گھر میں گھسا جہاں اس سے دو لوگوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ ’اس کے بعد حملہ آور ایک اسلحہ شاپ پر گیا جہاں سے اس نے نئی بندوق لی۔ اس کے بعد اس نے آرمی بیس پر بھی لوگوں پر فائرنگ کی۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تھائی لینڈ کے آرمی چیف اپیرت کونگسومپونگ نے مقامی فوجی کمانڈروں کو جائے وقوعہ پر پہنچ کر تفتیش کرنے کا حکم دیا۔
دوسری طرف سرکاری ترجمان نے بتایا کہ ملک کے وزیر اعظم پریوت چن اوچا نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
تھائی لینڈ میں اسلحہ رکھنے والوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے لیکن سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے شہریوں پر فائرنگ کے واقعات بہت کم ہیں۔