پاکستان کے مشہور کامیڈین عمر شریف کی صاحبزادی کی دوران علاج موت کے بعد تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے، جبکہ ملزم ڈاکٹر فواد ممتاز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے اعضا کی پیوند کاری پر نظر رکھنے والے ادارے پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (پنجاب ہوٹا) ویجیلنٹ سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عدنان بھٹی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمارا سارا فوکس اس وقت ڈاکٹر فواد ممتاز کی گرفتاری پر ہے اس حوالے سے کافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سب سے پہلا کام جو کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ڈاکٹر فواد کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک روز قبل پنجاب ہوٹا نے وزارت داخلہ سے ڈاکٹر فواد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی جسے قبول کر لیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
ڈاکٹر کی غلطی سے شہری بینائی سے محرومNode ID: 197411
-
10سالہ بچے کا گردہ کہاں ہے؟Node ID: 382086
-
’اپنڈیکس کے آپریشن کے بہانے گردہ نکال لیا‘Node ID: 426946
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کو بھی ایک خط لکھا گیا ہے جس میں اس ہائی پروفائل مقدمے کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم بنانے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
عدنان بھٹی نے کہا کہ پنجاب ہوٹا کی ٹیم اپنے طور پر بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ تاہم حرا عمر کا آپریشن چونکہ کشمیر کے علاقے میں کیا گیا اس لیے ایف آئی اے کی خدمات بھی لی جا رہی ہیں۔
’عام طور پر اعضا کی پیوند کاری کے مقدمات ہم پولیس میں درج کرواتے ہیں لیکن اس مقدمے کی اہم بات یہ ہے کہ آپریشن کشمیر کے علاقے میں کیا گیا جبکہ ہلاکت لاہور میں ہوئی تو اس لیے اس میں قانونی پیچیدگیاں ہیں کہ پنجاب ہوٹا کا دائرہ اختیار کشمیر کے علاقے میں نہیں ہے جہاں جرم کا ارتکاب ہوا۔‘
مقدمہ سرکار چلائے گی
عمر شریف کی صاحبزادی کی موت کے بعد ان کے بیٹے جواد عمر نے پنجاب ہیومن آرگن ٹرانس پلانٹ اتھارٹی کو ایک درخواست دی ہے جس کے مطابق ’ڈاکٹر فواد ممتاز نے جھانسے سے انہیں گردہ ٹرانسپلانٹ کروانے پر قائل کیا اور 34 لاکھ روپے لے کر حرا عمر کا گردہ ٹرانسپلانٹ کیا۔
عمر شریف کے صاحبزادے کے مطابق ’آپریشن درست نہ ہونے اور گردے میں پہلے سے انفیکشن کی وجہ سے حرا عمر جانبر نہ ہو سکیں، لہذا ڈاکٹر فواد ممتاز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘
عدنان بھٹی، جو کہ پنجاب ’ہوٹا‘ کی طرف سے حرا عمر کے مقدمے کی تحقیق کے لیے بنائی جانے والی چار رکنی کمیٹی کے کنوینئر بھی ہیں، نے بتایا کہ ’درخواست تو ہمیں موصول ہو چکی ہے لیکن مقدمہ حرا عمر کے ورثا کی جانب سے نہیں درج کیا جائے گا بلکہ پنجاب ہوٹا اس مقدمے میں مدعی بنے گا۔‘
ان کے مطابق ’اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قانون کے مطابق غیر قانونی طریقے سے اعضا کی پیوند کاری میں جو لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں ان کو بھی شامل تفتیش کیا جاتا ہے اور قانون بھی دونوں پارٹیوں کے خلاف ایکشن لینے کا تقاضا کرتا ہے۔ ہوٹا ایکٹ کی شق 9 براہ راست مستفید ہونے والوں اور سہولت کاروں سے متعلق ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس مقدمے کے ہر پہلو کو دیکھا جائے گا تاکہ معاملے کی تہ تک پہنچا جائے۔ عدنان بھٹی کے مطابق ڈاکٹر فواد ممتاز اس سے پہلے بھی کئی مقدمات میں ملوث ہیں اور دوسال سزا بھی کاٹ چکے ہیں، جبکہ حال ہی میں ان کو فیصل آباد میں غیر قانونی پیوند کاری کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا، لیکن ان کو پولیس نے شخصی ضمانت پر رہا کر دیا جس کے بعد انہوں نے یہ آپریشن کیا۔
حرا عمر کے ساتھ ہوا کیا؟
عمر شریف کی صاحبزادی حرا کی عمر 32 سال تھی اوروہ گردوں کی بیماری میں مبتلا تھیں۔ ان کے بھائی جواد عمر کے مطابق ’حرا پہلے سے ہی بیمار تھیں اور ان کا ڈائلسز چل رہا تھا کہ ہمیں پتا چلا کہ ڈاکٹر فواد ممتاز ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے آپریشن کیا لیکن ایک ہفتے میں ہی حرا کی طبیعت نہ سنبھل سکی تو ان کو رائیونڈ روڈ پر واقع ایک ہسپتال میں دوبارہ داخل کروا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ انفیکشن ان کے جسم میں پھیل چکا ہے جس کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔‘
ابتدائی طور مقامی میڈیا میں یہی خبریں گردش کرتی رہیں کہ معروف کامیڈین عمر شریف کی صاحبزادی گردوں کی طبی پیچیدگی کے باعث انتقال کر گئیں، تاہم خاندان کی طرف سے اعضا کی پیوند کاری کے ادارے سے رابطہ کرنے کے بعد صورت حال مختلف ہو گئی۔
آخری اطلاعات آنے تک ابھی ایف آئی اے نے مقدمہ درج نہیں کیا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز ہوگا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں