Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نواز شریف کے میڈیکل ٹیسٹ مشکوک تھے‘

نومبر کے بعد سے نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک موجود ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری اور لندن میں ان کے قیام پر سوال اٹھا دیا ہے۔
منگل کو کی گئی ٹویٹ میں انہوں نے نواز شریف کے پاکستان میں ہونے والے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس کو مشکوک قرار دیتے ہوئے لکھا کہ آخر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس برطانیہ سے کیوں نہیں بھجوائی جا رہیں؟
نواز شریف کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے کی گئی ٹویٹ میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے لکھا کہ ’بظاہر اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے ٹیسٹ پاکستان میں ہونے والے میڈیکل ٹیسٹ سے مختلف ہیں اور برطانوی ڈاکٹر نواز شریف کو شدید بیمار قرار دینے سے ہچکچا رہے ہیں‘۔
 
چند روز قبل فواد چوہدری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے لندن میں قیام کی وجہ سے اسمبلی سے غیرحاضری پر بھی ٹویٹ کی تھی جس میں انہوں  نے سپیکر کو خط لکھ کر معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ صحت اور ڈاکٹر صاحبان  نے شریف خاندان سے ملی بھگت کرکے میڈیکل رپورٹس تیار کیں۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے مزید لکھا ’ان حالات میں پنجاب حکومت کو ایک انکوائری بٹھانی چاہیے جو محکمہ صحت، لیبارٹری اور ڈاکٹر صاحبان کی شریف خاندان سے ملی بھگت کے معاملے کا جائزہ لے اور عوام کے سامنے مکمل حقائق رکھے‘۔
نواز شریف نومبر 2019 میں اس وقت لندن پہنچے تھے جب حکومت نے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ قبل ازیں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو چار ہفتے تک بیرون ملک رہنے کی اجازت دی تھی تاہم ان کی وطن واپسی ان کی صحت کی بحالی سے مشروط ہے۔
چار ہفتوں کی مہلت ختم ہونے کے بعد نواز شریف نے 23 دسمبر کو اپنے بیرون ملک قیام میں توسیع چاہی تھی۔ اپنی درخواست کے ساتھ نواز شریف کی جانب سے میڈیکل رپورٹس بھی بھجوائی گئی تھیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: