Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں نئی وزارتیں، اہداف کیا ہیں؟

سپورٹس، سرمایہ کاری اور سیاحت کی نئی وزارتیں تشکیل دی گئی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
 خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شاہی فرامین جاری کرکے سپورٹس، سرمایہ کاری اور سیاحت کی نئی وزارتیں تشکیل دی ہیں جبکہ شہری خدمات اور محنت و سماجی بہبود کی وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
 سوال یہ ہے کہ نئی وزارتوں کی تشکیل اور دو وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے سے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
 الشرق الاوسط کے مطابق وزارت شہری خدمات اور وزارت محنت کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کے معاملے کا جائزہ لیں تو وزارت شہری خدمات سرکاری اداروں کے مقامی اور غیر ملکی کارکنان کے لیے مخصوص ہے جبکہ وزارت محنت و سماجی بہبود کا براہ راست تعلق نجی اداروں اور کمپنیوں کے مقامی اورغیر ملکی ملازمین سے ہے۔

شہری خدمات اور محنت کی وزارتوں کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

سعودی قیادت حالیہ برسوں کے دوران غیر ملکی ملازمین کی جگہ سعودیوں کے تقرر اور انہیں ملازمت کا اہل بنانے کے پروگراموں پر کام کررہی ہے۔ سعودائزیشن قومی پالیسی میں سرفہرست ہے۔
حالیہ ایام میں وزارت شہری خدمات کی بابت میڈیا میں یہ رپورٹیں آتی رہی ہیں کہ سعودائزیشن کی قومی پالیسی کے باوجود کمپنیوں نے اب تک ہزاروں غیر ملکیوں کو ملازمتیں دی ہیں۔
سرکاری اداروں میں غیر ملکی کارکنان کی جگہ سعودیوں کے تقرر سے متعلق وزارت شہری خدمات اور وزارت محنت کے درمیان مربوط پالیسی اور واضح حکمت عملی ناپید بتائی جارہی تھی۔ دونوں وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کا براہ راست اثر سرکاری اداروں کے غیرملکی ملازمین پر پڑ سکتا ہے۔

سعودائزیشن قومی پالیسی میں سرفہرست ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

سعودی حکومت نے انتظامی اصلاحات اور بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کے حوالے سے دونوں وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرکے بڑا قدم اٹھایا ہے۔
 آئندہ تین ماہ کے دوران دونوں وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کی کارروائی ہوگی۔ اس دوران پرانے قوانین میں ردوبدل ہوگا اور نئے قوانین و ضوابط تیار ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سرکاری اور نجی اداروں میں سعودیوں کے تقرر کے حوالے سے نیا انتظامی ڈھانچہ تیار ہوگا۔
اخبار کے مطابق عالمی تجربات سے یہ بات سیکھی گئی ہے کہ سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کے معاملات کو مربوط شکل میں چلانے کے لیے تمام اداروں کو ایک ادارے کے سائبان تلے جمع کرنے کے بڑے فوائد ہیں۔

وزارت سرمایہ کاری کا فیصلہ طویل جائزے اور سٹڈی کے بعد کیا گیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

دونوں وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے سے بیورو کریسی اور بدعنوانی کا انسداد کیا جاسکے گا اور انتظامی پیچیدگیوں کا خاتمہ ہوگا۔
ریاستی ڈھانچہ سائنٹفک بنیادوں پر استوار ہوگا۔ دفتری امور موثر ہوں گے۔ باصلاحیت افراد تعینات ہوں گے۔ تمام اداروں کی پیشہ ورانہ استعداد بڑھے گی۔
 رپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت سرمایہ کاری کے قیام کا فیصلہ بھی طویل جائزے اور سٹڈی کے بعد کیا گیا ہے۔ سعودی عرب تمام اہم شعبوں میں ایسے سرمایہ کاروں کو اپنے یہاں لانا چاہتا ہے جن کے تجربات اور جن کی ٹیکنالوجی کی ملک کو حال اور مستقبل میں اشد ضرورت ہے۔
سعودی عرب نے 2019 کی دوسری سہ ماہی کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 291 سرمایہ کاری کے لائسنس جاری کیے۔ سرمایہ کاری کا میدان بڑا وسیع اور پیچیدہ ہے۔ یہ کام اتھارٹی کے دائرہ کار سے زیادہ بڑا ہے۔

وزارت سیاحت کا فیصلہ سیاحت کو تیل کا نعم البدل بنانے کی پالیسی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

وزارت سیاحت کے قیام کا فیصلہ سیاحت کو سعودی عرب کی قومی آمدنی کے سلسلے میں تیل کا نعم البدل بنانے کی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے پانچ ماہ کے دوران چار لاکھ سیاحتی ویزے جاری کیے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں رنگا رنگ سیاحتی پروگرام کیے۔ 
سیاحت کو تیل کا نعم البدل بنانے کے لیے اتھارٹی سے کہیں زیادہ وزارت کی ضرورت زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی تھی۔
سعودی عرب کی بیشتر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ نوجوانوں کو کھیلوں کے شعبے میں بھی آگے لانا قومی پالیسی کا حصہ ہے۔
سعودی قیادت نے مردوں کے شانہ بشانہ لڑکیوں اور خواتین کو اس شعبے میں اپنی صلاحیت منوانے کے مواقع مہیا کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔

نوجوانوں کو کھیلوں کے شعبے میں آگے لانا قومی پالیسی کا حصہ ہے (فوٹو: روئٹرز)

کھیلوں میں خواتین کی شرکت کے حوالے سے 2019 اور 2020 کے دوران تاریخی فیصلے کیے گئے ہیں۔
سعودی عرب کھیلوں کے ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی پوزیشن بنانے اور کھیلوں کے انتظامات جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کھیلوں کی وزارت کے قیام کو ضروری سمجھ رہا تھا۔
 مانا جارہا تھا کہ کھیلوں سے متعلق قومی اہداف محکمے کے بجائے وزارت ہی حاصل کرسکتی ہے۔
 

شیئر: