وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’پلوامہ واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے حملے کی اطلاعات موجود تھیں اور گذشتہ سال فروری میں صبح تین بجے ایئرچیف نے فون کر کے بتایا کہ انڈیا نے بمباری کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت تک نقصان کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں تھی، اگلے روز پتا چلا کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی‘۔
’ ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستانی میڈیا نے انڈین کے مقابلے میں میچورٹی کا مظاہرہ کیا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اسی وقت حملے کا جواب دیا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا جبکہ اسمبلی کے اندر تمام سیاسی جماعتیں اختلافات کے باوجود ایک پیج پر آئیں اور اگلے روز پاکستان نے انڈیا کو جواب دیا۔‘
’میری عمر قریباً پاکستان کے برابر ہی ہے، 65 اور 71 کی جنگیں دیکھیں، اونچ نیچ دیکھی۔‘
Node ID: 460646عمران خان انگریزی محاورے گریس انڈرپریشر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اصل بات یہ ہوتی ہے کہ کوئی مشکل وقت میں کیسے ردعمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ فوج کو پیشہ وارانہ کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ پاکستانی میڈیا نے بھی گذشتہ سال 27 فروری کو بالغ نظری کا ثبوت دیا اور انڈین میڈیا کی طرح جنگ بھڑکانے کی کوشش نہیں کی۔‘
’کسی بھی مسئلے کا فوجی حل نہیں ہوتا۔ فوج کے ذریعے اگر ایک مسئلہ حل کرتے ہیں تو پانچ اور مسئلے پیدا ہو جاتے ہیں۔ القاعدہ کو ختم کرتے ہیں تو عراق میں داعش کا جنم ہو جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سال جب انڈیا کے ساتھ کشیدگی بڑھی تو جنرل باجوہ اور ایئر چیف بالکل بھی نہیں گھبرائے۔ ’مجھے گھبرانا چاہیے تھا مگر ان کو دیکھ کر حوصلہ ملا۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انڈیا مشکل میں پھنس گیا ہے۔ ’ایسے خطرناک راستے پر نکل گیا ہے جس سے واپسی مشکل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ فاشسٹ نظریے کا انجام ہی خون خرابہ ہے۔ ’جب آپ نفرت پر بنیاد رکھتے ہیں تو پھر خون بہتا ہے۔ انڈیا کے آر ایس ایس کا نظریہ نازی جرمنی سے متاثر ہے۔ یہی کچھ جنوبی افریقہ، میانمار اور بوسنیا میں سرب قوم پرستی نے کیا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا میں ہندوتوا کے نظریے کا نتیجہ خوفناک ہے۔ ’جو کچھ انڈیا کی حکومت نے کیا اس سے واپسی مشکل ہے کیونکہ ان کے اپنے لوگ ان کو واپس نہیں جانے دیں گے۔’
عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ اتنی بڑی اقلیت کو کسی ملک نے اس طرح پابندیوں کا شکار کیا ہو۔ ’گاندھی اور نہرو کے انڈیا میں متنوع آئین تھا جو پانچ اگست کے بعد بدل دیا گیا۔ جدید دنیا میں ایسا نہیں کیا جاتا۔ 80 لاکھ کشمیریوں کے انسانی حقوق ختم کر دیے گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ دہلی میں گذشتہ رات ہوا، یہ مزید خرابی کی جانب سفر ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس معاملے کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آ رہا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم نے انڈیا کی فلم انڈسٹری کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں۔ ’غلطی سے پانی پت پر بنی انڈیا کی فلم دیکھ لی تو آدھے میں بند کرنا پڑی کیونکہ اس میں تاریخ کو مسخ کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ جو کچھ آج نریندر مودی کے انڈیا میں ہو رہا ہے پاکستان کی بانی قائداعظم محمد علی جناح نے اس کی پیش گوئی 70 برس قبل کی تھی۔