Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافہ

سیاحت پر ویڈیو لاگ بنانے والی امریکی خاتون الیکس رینالڈ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے ذیلی ادارے آئی بی ایم ایس کے مطابق گزشتہ پانچ برس میں پاکستان آنے والے غیر ملکیوں (اور غیر ملکی سیاحوں) کی مجموعی تعداد میں سات سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں عالمی سطح پر پاکستان کے قدرتی حسن، بلند و بالا پہاڑی سلسلوں اور تاریخی مقامات سیاحوں کی ترجیح میں اوپر آئے ہیں جس کے بعد دہشت گردی کے عفریت سے نکلنے والے پاکستان میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں  پاکستان کو سی این نامی عالمی جریدے نے سال 2020 میں سیاحوں کی پہلی پسندیدہ منزل قرار دیا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ ملک میں امن و امان کی بہتری، عالمی رہنماؤں کے دورے اور بالخصوص برطانوی شاہی جوڑے کی پاکستان آمد ہے جنھوں نے پاکستان کے بعض سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کیا۔

 

امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک نے پاکستان سے متعلق اپنے سفری ہدایت ناموں یعنی ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلیاں بھی کی ہیں۔
حکام کے مطابق سال 2013 میں پاکستان آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد پانچ لاکھ 66 ہزار تھی، 2014 میں یہ تعداد بڑھ کر نو لاکھ 65 ہزار ہو گئی۔
سال 2015 میں اس میں تین لاکھ کا اضافہ ہوا اور پاکستان آنے والوں کی تعداد 12 لاکھ 47 ہزار تک پہنچ گئی۔ 2016 میں گزشتہ سال کی نسبت دوگنا اضافے کے ساتھ یہ تعداد 17 لاکھ 56 ہزار ہوئی۔

پاکستان میں بدھ مت کی تہذیب کے آثار دیکھنے کے لیے بھی سیاح آتے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

سال 2017 میں 24 لاکھ 76 ہزار غیر ملکی پاکستان آئے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 32 لاکھ 40 ہزار ہوگئی اور سال 2019 میں 35 لاکھ غیر ملکیوں نے پاکستان کا سفر کیا۔
تاہم اس میں ایسے غیر ملکی بھی شامل ہیں جو درحقیقت پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن طویل عرصے سے دوسرے ملکوں میں مقیم رہنے کے بعد وہاں کے شہری ہو گئے ہیں اور غیر ملکی پاسپورٹ پر پاکستان آتے ہیں۔
صرف سیاحتی ویزے پر پاکستان آنے والوں کے اعداد و شمار دیکھیں تو گزشتہ تین سال میں ان کی تعداد 54 ہزار 415 ہے۔ سال 2018 میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 17 ہزار تھی جس میں ایک سال میں پانچ ہزار کا اضافہ ہوا اور تعداد 22 ہزار تک پہنچ گئی۔
پاکستان کے حوالے سے سب سے سخت ٹریول ایڈوائزری امریکی اور برطانوی حکومت کی تھی لیکن گزشتہ پانچ سال میں پاکستان میں سب سے زیادہ سیاح امریکہ اور برطانیہ سے ہی آئے ہیں۔

برطانوی شاہی جوڑے نے پاکستان کے سیاحتی مقام چترال کا بھی دورہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

سال 2014 سے 2019 کے دوران پاکستان میں امریکہ سے چھ ہزار 680، برطانیہ سے چھ ہزار 268، ایران سے چار ہزار 977، چین سے تین ہزار 688 اور ملائیشیا سے دو ہزار 753 سیاحوں نے پاکستان کا رخ کیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے دو ہزار، تھائی لینڈ سے ایک ہزار 990، جرمنی سے ایک ہزار 827 اور آسٹریلیا سے ایک ہزار 522 سیاح پاکستان آئے۔
پاکستان کی جانب سے ویزہ پالیسی میں نرمی کے بعد آن لائن ویزہ اور ویزہ آن ارائیول کی کیٹگری متعارف کرائی گئی جس کے بعد غیر ملکیوں کی بڑی تعداد نے اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ویزے حاصل کیے ہیں۔
وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق آن لائن ویزہ کا نظام شروع ہونے کے بعد سے اب تک 89 ہزار 788 غیر ملکیوں نے ویزے کے لیے اپلائی کیا۔ جن میں سے 79 ہزار 620 افراد کو ویزے جاری کیے گئے۔ دو ہزار 988 غیر ملکیوں کی ویزہ درخواستوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ مختلف وجوہات کی بنیاد پر تین ہزار 966 غیر ملکیوں کی ویزہ درخواستیں مسترد کی گئیں۔

پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد شمالی علاقہ جات کا رخ کرتی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

آن لائن ویزے سب سے زیادہ سیاحوں کو جاری کیے گئے۔ اس درجے میں 24 ہزار 878 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 21 ہزار 379 سیاحوں کو ویزے جاری کیے گئے ہیں جبکہ ایک ہزار کے قریب التوا میں ہیں۔ صرف ایک ہزار 260 ویزہ درخواتیں مسترد کی گئی ہیں۔
تین ہزار 167 سیاحوں اور 2052 کاروباری شخصیات نے ویزہ آن ارائیول کی سہولت سے مستفید ہونا چاہا جن میں سے 3022 سیاحوں اور ایک ہزار 753 کارباری افراد اب تک سہولت سے مستفید ہو چکے ہیں۔ تکنیکی وجوہات کی بنا پر صرف 17 سیاحوں کو ویزہ آن ارائیول سے انکار کیا گیا۔
’اردو نیوز‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹور ازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ انتخاب عالم نے کہا کہ ملک میں سیاحوں کی بتدریج بڑھتی تعداد کے باعث انفراسٹرکچر بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

پاکستان میں سوات، چترال اور ناران کے علاقے بھی سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

’ہمیں نئے ہوٹل بنانے، پہلے سے موجود ہوٹلوں کو بہتر کرنے، خدمات کا معیار بلند کرنے اور روڈ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہم مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت بھی دے رہے ہیں۔ ہم قومی سطح پر خدمات کے معیار کا تعین کر کے صوبوں کو اس پر عمل در آمد کا پابند بنائیں گے۔‘
’پاکستان میں سیاحت کی ڈیمانڈ سائیڈ تو اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے لیکن جب بات سپلائی سائیڈ پر آتی ہے تو ہم سیاحت کی عالمی مارکیٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‘
انتخاب عالم نے بتایا کہ جلد ہی ’برانڈ پاکستان‘ کے نام سے حکمت عملی جاری کر رہے ہیں تاکہ پوری دنیا میں نہ صرف پاکستان کی سیاحت کو متعارف کرایا جا سکے بلکہ سرمایہ کاروں کوبھی یہاں موجود مواقع کے بارے آگاہ کیا جا سکے۔

شیئر: