امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں افغانستان میں جنگ بندی کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے منگل کو طالبان کے رہنما سے رابطہ کر کے قطر میں ہونے والے معاہدے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز کو بتایا کہ ’میری طالبان کے رہنما کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔‘ تاہم انہوں نے اپنی گفتگو میں ملا عبدالغنی برادر کا نام نہیں لیا۔
مزید پڑھیں
-
19 سالہ جنگ کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان تاریخی امن معاہدہNode ID: 462161
-
’پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کا وعدہ نہیں کیا‘Node ID: 462311
-
افغان افواج کے خلاف حملے جاری رکھیں گے: طالبانNode ID: 462531
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ رابطہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں جزوی جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے فیصلے سے 10 مارچ سے شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات کا مستقبل خدشے میں پڑ گیا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی صدر ٹرمپ اور طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملا عبدالغنی برادر اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’صدر ٹرمپ کی طالبان رہنما کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے۔‘
US President Donald Trump (@realDonaldTrump) holds phone conversation with Mullah Abdul Ghani Baradarhttps://t.co/TTWHRb0BP8 pic.twitter.com/k9LtgSvZnJ
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) March 3, 2020
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ٹوئٹر پر پشتو زبان میں جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’قطر میں موجود افغان طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر 35 منٹ تک گفتگو کی-‘
انہوں نے کہا کہ ’اس موقع پر امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر زلمی خلیل زاد بھی موجود تھے۔ ملا عبدالغنی برادر نے امریکی صدر کے اولین رابطے کو خوش آئند قرار دیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ملا عبدالغنی برادر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’اگر امریکہ ہمارے ساتھ کیے گئے وعدوں پرعمل کرتا ہے تو مستقبل میں ہمارے درمیان مثبت دوطرفہ تعلقات قائم ہوں گے۔‘

’ملا برادر نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ ’افغانستان سے بیرونی افواج کا جلد انخلا یقینی بنایا جائے اور کسی کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے تاکہ اس جنگ کو مزید طوالت نہ ملے۔‘
طالبان ترجمان کے مطابق ’ملا عبدالغنی برادر نے صدر ٹرمپ سے مزید کہا کہ ’افغان طالبان منظم سیاسی قوت ہیں اور نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے دیگر ممالک سے بھی مثبت تعلقات کے خواہش مند ہیں۔‘
’ملکی خود مختاری اور اپنے ملک میں اپنی پسند کی حکومت کا قیام افغان عوام کا مسلمہ حق ہے، اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو وعدوں پر عمل ہونا چاہیے تاکہ افغانستان میں امن قائم ہو اور افغان عوام اپنے بنیادی حقوق حاصل کر سکیں۔‘

انہوں نے توقع ظاہر کہ امریکہ جنگ زدہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور بحالی میں تعاون کرے گا۔
ترجمان طالبان کے مطابق صدر ٹرمپ نے ملا عبدالغنی برادر سے بات چیت پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’آپ مضبوط لوگ ہیں اور ایک بہت اچھا ملک رکھتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ اپنی سرزمین کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم وہاں 19 سال سے ہیں اور یہ ایک طویل عرصہ ہے۔ اب افغانستان سے بیرونی افواج کا انخلا سب کے مفاد میں ہے۔‘
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان رہنما کو بتایا کہ ’امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جلد افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطہ کریں گے تاکہ بین الافغان مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔‘
