کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس پر قابو پانے میں تاخیر کے باعث دنیا بھر کی چین کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ پاکستان چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہونے کی حیثیت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔
پاکستان میں کام کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کی بیشتر مصنوعات بالخصوص ڈیوائسز چین میں تیار ہو کر پاکستان آتی ہیں۔ اب ان کمپنیوں کے سروسز مراکز پر ان اشیا کی قلت دکھائی دیتی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اسی قلت کے باعث کمپنیوں نے کئی ایک مراعاتی پیکجز بھی ختم کر دیے ہیں۔
ایک شہری جمال عبداللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں نے آج ایک ایسے ہی سروس سینٹر کا رخ کیا اور انٹرنیٹ ڈیوائس خریدنا چاہی۔ مجھے بتایا گیا کہ چین میں کورونا وائرس کے باعث سامان کی ڈلیوری متاثر ہوئی ہے لہٰذا ڈیوائسز موجود نہیں ہیں اور اگر کچھ ہیں بھی تو وہ کسی پیکج کے تحت مفت یا رعایتی نرخوں پر دستیاب نہیں ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
پاک ایران سرحد پر آمدورفت جزوی طور پر بحالNode ID: 462006
-
کورونا کا خوف، شہری زائرین کے خلاف ڈنڈے لے کر نکل آئےNode ID: 462536
-
پنجاب میں کورونا ماسک کی دستیابی کا دعویٰ کتنا درست؟Node ID: 463106
صرف موبائل کمپنیاں ہی نہیں بلکہ چین سے آنے والی متعدد اشیا کی پاکستانی مارکیٹ میں یا تو قلت پیدا ہو گئی ہے یا پھر اس کا خدشہ ہے جس کے باعث سرکاری اور نجی سطح پر اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
وزارت تجارت کی ترجمان عائشہ حمیرا موریانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کورونا وائرس کے باعث چین سے تجارتی سامان کی سپلائی کا سلسلہ متاثر ہونے کے خدشے کے باعث وزارت نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں وزارت کے علاوہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور نجی شعبے کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ چین میں پاکستان کے تجارتی قونصلر بھی ویڈیو لنک پر موجود تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’خام مال کی ترسیل میں تاخیر سے مقامی پیداوار اور درآمدات کے متاثر ہونے کے باعث متبادل ذرائع اور روٹس پر بھی غور کیا گیا۔‘
’پاکستانی کمرشل اتاشی نے اجلاس کو بتایا کہ ہوبائے صوبے کے علاوہ باقی مقامات سے اگلے 10 روز میں معمول کی تجارتی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔‘

ترجمان کے مطابق ’ملک بھر میں چین سے درآمد ہونے والی اشیا کا چھ سے آٹھ ہفتے تک سٹاک ابھی موجود ہے۔ اس کے باوجود صورت حال کے تناظر میں ہنگامی اقدامات کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔‘
اردو نیوز نے چین سے مختلف اشیا کے درآمد کنندگان سے بھی رابطہ کیا اور ان کے کاروبار اور تجارت پر کورونا وائرس کے اثرات سے متعلق استفسار کیا۔
چین سے فانوس، لائٹس اور دیگر الیکٹرانکس اشیا درآمد کرنے والے راولپنڈی کے تاجر شفقت محمود نے بتایا کہ ’ہمارا ہول سیل کا کاروبار ہے۔ چین میں چھٹیوں سے پہلے دو ماہ کا سٹاک منگوا لیا تھا۔ کورونا کے باعث ہول سیل کا کام روک دیا ہے اور سٹاک میں موجود سامان کو پرچون میں فروخت کر رہے ہیں۔‘
