انڈین دارالحکومت دہلی میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہونے والی بارش بہت سے لوگوں کے لیے پرکیف رہی ہوگی لیکن مصطفیٰ آباد میں عیدگاہ کے ریلیف کیمپ میں مقیم افراد پر یہ رات بھاری گزری۔
شمال مشرقی دلی میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 54 ہو چکی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی اور کئی لاپتہ ہیں۔ ان فسادات میں لوگوں کے گھر بار جلا دیے گئے ہیں اور وہ کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
شاہین باغ آفیشل نامی ایک ہینڈل نے جمعرات کو کیمپوں کا منظر ٹویٹ کیا اور لکھا کہ ’دلی کے مصطفیٰ آباد عیدگاہ ریلیف کیمپ میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے، چٹائیاں بھیگ چکی ہیں اور شامیانے سے پانی ٹپک رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’صرف 10 دن پہلے تک یہ لوگ اپنے گھر میں محفوظ تھے۔‘
WATCH : #Mustafabad
It's raining cats & dogs here in delhi and EIDGAH RELIEF CAMP in Mustafabad is flooding. Mattress are wet and tents are leaking.
Just 10 days ago, they were safe inside their homes.#DelhiRiotTruth #DelhiRelief @khan_zafarul @zafarsareshwala @ndtvindia pic.twitter.com/b593zWlhWU
— Shaheen Bagh Official (@ShaheenBagh_) March 5, 2020
دلی فسادات میں مسلمانوں کی املاک اور گھروں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے سرد مہری نے ایک عجیب ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ لوگ بے یقینی کا شکار ہیں اور کسی کو اپنا درد بتانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک شخص نے کہا کہ یہ فسادات ہندو مسلم نہیں تھے بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس بمقابلہ غیر بی جے پی/غیر آر ایس ایس تھے۔ مسلمانوں کا اب ان محلوں میں دوبارہ جاکر آباد ہونا مشکل ہے جہاں سے انہیں جان بچا کر بھاگنا پڑا ہے۔
ان کے مطابق ہندو پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مسلم پڑوسیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر ایسی تصاویر شیئر کی جارہی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
ملی گزٹ نامی ایک ٹویٹر صارف نے بارش سے متاثرہ کیمپ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'یہ فسادات سے متاثرہ افراد کا کیمپ ہے جو رات کی بارش میں بھیگ چکا ہے۔ جب کرکٹ پچیں بھیگ جاتی ہیں تو حکومت انہیں سُکھانے کے لیے تمام چیزوں کا استعمال کرتی ہے یہاں تک کہ ہیلی کاپٹر کا بھی۔‘
This is a camp for Delhi violence victims after last night rains. When cricket pitches get wet, govt uses everything including helicopters. pic.twitter.com/nYtf7UNy8u
— Milli Gazette (@milligazette) March 6, 2020
حکومت کی سرد مہری اور غیر مساوی سلوک کی خبریں انڈین میڈیا میں بھی روزانہ شائع ہو رہی ہیں۔
دلی کے دوسرے علاقوں میں روزانہ فسادات سے متاثر افراد کے لیے چندے اکٹھے کیے جا رہے ہیں، ان کے لیے کپڑے بھی مانگے جا رہے ہیں تاکہ متاثرین کی امداد ہو سکے۔ رات کی بارش کے بعد کپڑوں کے عطیے مزید اہمیت اختیار کر گئے ہیں کیونکہ متاثرین کے پاس ان کی شدید کمی ہے۔
دلی میں برسر اقتدار عام آدمی پارٹی نے ٹویٹ کی ہے کہ ان کے وزیر گوپال رائے اور مقامی ایم ایل اے حاجی یونس نے ریلیف کیمپ کا دورہ کیا ہے اور حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ فسادات سے متاثرہ افراد کو ہر حال میں جلد از جلد ریلیف دی جائے۔
Cabinet Minister @AapKaGopalRai,along with local MLA @hajimyunus and other officials,visited the relief camp set up by Delhi govt at Idgah in Mustafabad.
Authorities were instructed to provide relief to the riot victims as soon as possible under all circumstances. pic.twitter.com/SL7ufy6GrT
— Aam Aadmi Party Delhi (@AAPDelhi) March 6, 2020
لیکن جیمز ولیمز نامی صارف نے دو دن قبل دلی نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’مصطفی آباد میں قائم کیا جانے والا ریلیف کیمپ بہت ہی خستہ اور نامناسب ہے۔ حکومت کا خیمے فراہم کرنے کے علاوہ کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک ہزار لوگوں کے لیے صرف آٹھ ٹوائلٹ ہیں جن میں صفائی کا بحران ہے اور کھانے اور پانی کی بھی قلت ہے۔‘
Delhi pogrom:
First relief camp set up in Mustafabad woefully inadequate;
No govt role except providing tents!
There are hardly 8 toilets for more than 1,000 people at the camp leading to a sanitation crisis;
food, water is in short supply! https://t.co/8eRz9VKDfG
— James Wilson (@jamewils) March 4, 2020