Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ سے’امن معاہدے‘ کی توثیق کی درخواست

افغان امن معاہدے پر 29 فروری کو دستخط ہوئے تھے (فوٹو:اے ایف پی)
امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے افغان امن معاہدے پر ووٹنگ کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی توثیق کی جائے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سے معاہدے پر ووٹنگ کی درخواست کی ہے۔ 
سفارتکاروں کے مطابق سکیورٹی کونسل کو امن معاہدے کی توثیق کے لیے امریکی درخواست ایک غیر معمولی اقدام ہے کیونکہ یہ معاہدہ ایک ملک اور ایک جنگجو گروپ کے درمیان ہے۔ 
یہ سفارت کار اس بات پر حیران ہیں کہ اس معاہدے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دو خفیہ دستاویز ہیں جن کو کونسل کے اراکین بغیر پڑھے منظور کریں۔
اس معاہدے پر روس کا موقف فی الحال غیر یقینی ہے۔
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط فروری کی 29 تاریخ کو دوحہ میں ہوئے تھے۔  
دوسری جانب آج افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی جانب سے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے متعلق یورپی یونین، برطانیہ، اقوام متحدہ اور امریکہ کے خصوصی نمائندوں نے دوحہ میں یکم مارچ کو ملاقات کی ہے۔
ان نمائندوں کا مشترکہ بیان پیر کو امریکی وزارت خارجہ نے جاری کیا ہے۔
اس بیان کے تحت کہ یہ ممالک امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے پانے والے معاہدے کو خوش آمدید کہا ہے۔
بیان کے مطابق کہ افغانستان میں جامع اور پائیدار امن افغانوں کے مابین بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ خواتین اس عمل میں شریک ہوں۔
یورپی یونین، برطانیہ، اقوام متحدہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے  کہ کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بین الافغان مذاکرات میں جنگ بندی ہوگی۔
مشترکہ بیان میں افغانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جلد از جلد باہمی اختلافات کے امور (قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی) پر بات چیت کی جائے۔
ان ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لیے سیاسی اور معاشی مدد جاری رکھیں گے۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمی خلیل زاد گذشتہ ایک ہفتے سے کابل میں موجود ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

اس عزم کا بھی پھر سے اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی مدد جاری رہے گی
اس بیان میں اس بات کا اعادہ پھر سے کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری امارت اسلامی افغانستان  کو نہیں مانتی اور نہ ہی اس کو تسلیم کرے گی۔
اس معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا بھی شروع ہو گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان نے کہا ہے کہ’ واشنگٹن معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد 135 دنوں میں بارہ ہزار سے کم کرکے آٹھ ہزار چھ سو کرنے کا پابند ہے۔‘
یہ انخلا ایسے ماحول میں شروع ہوا ہے جبکہ افغانستان کے دو حریف رہنماﺅں نے الگ الگ تقریبات میں ملک کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔

شیئر: