Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادارے ملازمین کے معاہدے ختم کرسکتے ہیں؟

ماہر قانون نے متاثرہ ادارو ں کے لیے چند حل تجویز کیے ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)
نئے کورونا وائرس  تجارتی ، اقتصادی و صنعتی اداروں پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ ایک نیا سوال یہ کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا کورونا وائرس سے متاثر کمپنیاں اور ادارے اپنے ملازمین کی ملازمت کے معاہدے ختم کرسکتے ہیں یا نہیں؟۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی ٹی وی چینل ’روتانا خلیجہ‘ کے  پروگرام ’یا ھلا‘ میں معروف وکیل احمد السلامہ نے کہا  ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر کمپنیاں او رادارے اپنے کارکنان کی ملازمت کا معاہدہ ختم کرسکتے ہیں لیکن کب یہ الگ ایک سوال ہے۔
السلامہ کے مطابق ’قانون محنت کے لائحہ عمل کی دفعہ 74 میں اس سوال کا جواب یہ کہہ کر دیا گیا ہے کہ کوئی بھی کمپنی یا کوئی بھی ادارہ زبردست مجبوری کے تحت ملازمت کے معاہدے ختم کرسکتا ہے‘۔
’قانون محنت کے لائحہ عمل کی دفعہ 122 میں زبردست مجبوری کی تشریح وبا سے کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ملک میں کوئی وبا پھیل جائے تو ایسی صورت میں کوئی بھی کمپنی یا کوئی بھی ادارہ اپنے ملازمین کے معاہدے ختم کرسکتا ہے‘۔
سعودی قانونی ماہر نے مزید کہا کہ ’زبردست وبائی صورتحال ملک میں ہے یا نہیں اس کا فیصلہ متعلقہ عدالت کرے گی۔ کوئی بھی کمپنی یا ادارہ اپنے طور پر اس کا فیصلہ نہیں کرسکتا‘۔

قانون محنت میں زبردست مجبوری کی تشریح وبا سے کی گئی ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

اانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا موجودہ بحران کیا ایسے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جس سے کمپنیاں اور ادارے اپنے کام انجام دینے پر قادر نہ رہے ہوں۔ یہ فیصلہ متعلقہ عدالت ہی کرے گی۔
احمدالسلامہ نے متاثرہ ادارو ں کے لیے چند حل تجویز کیے ہیں۔ انہوں نے فضائی کمپنیوں، ہوٹلوں اور شادی گھروں وغیرہ کے حوالے سے تجویز کیا ہے کہ یہ ادارے اپنے ملازمین کے ساتھ معاہدہ کرسکتے ہیں کہ وہ کم تنخواہ پر آن لائن یا 50 فیصد ڈیوٹی انجام دیں۔
ایک صورت یہ ہے کہ ملازمین کے ساتھ بغیر تنخواہ کی چھٹی کا معاہدہ کرلیں یا ملازمین کو اپنی مقررہ چھٹی وقت سے پہلے لینے کا موقع فراہم کردیں یا ملازمت کا معاہدہ عارضی طور پر معطل کردیں۔
 

شیئر: