خوف اور بے یقینی کے عالم میں کیا کوئی اچھی خبر بھی ہے؟
خوف اور بے یقینی کے عالم میں کیا کوئی اچھی خبر بھی ہے؟
پیر 23 مارچ 2020 19:34
چین سے شروع ہونے والا کورونا اب آدھی سے زیادہ دنیا میں پھیل چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں پھیلے خوف، پریشانی اور بے یقینی کی صورتحال میں ہر خبر پہلے والی خبر سے بھی زیادہ تشویش پیدا کر رہی ہے اور یہ فکر جائز بھی ہے، لیکن کیا اس مایوسی کے عالم میں کوئی اُمید کی کرن بھی ہے؟
ہاورڈ یونیورسٹی کے محقق رابرٹ ایچ شمرلنگ کا کہنا ہے کہ ’اگر تو آپ کا شمار ایسے افراد میں ہوتا ہے جو گلاس کو آدھا بھرا کہنے کے بجائے آدھا خالی سمجھتے ہیں یا آپ وہ ہیں جن کا یہ خیال ہے کہ کوئی چیز ٹھیک نہیں ہو سکتی تو علیحدہ بات ہے، لیکن ہمیشہ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو ساتھ ہی کچھ ایسی وجوہات بھی ہوتی ہیں جو مثبت اشارے دیتی ہیں، جنہیں جان کر اُمید جاگتی ہے۔‘
رابرٹ ایچ شمرلنگ کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 99 فیصد مریض تندرست ہو چکے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جن پر علامات ظاہر ہی نہیں ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح (1 فیصد( یا اس سے بھی کم ہے جو اس سے قبل پھیلنے والی وباؤں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایبولا وائرس سے شرح اموات 90 فیصد، مڈل ایسٹرن ریسپائریٹری سنڈروم سے 34 اور سارس کی وبا سے شرح اموات 11 فیصد تھی۔‘
چین میں مقامی طور پر وائرس کا خاتمہ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین میں مقامی سطح پر کورونا وائرس پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور نئے مریض بہت تھوڑے ہیں اور وہ بھی بیرون ملک سے آ رہے ہیں۔ ان کے مطاابق ’چین کی صورتحال دیکھ کر امید پیدا ہوتی ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں۔‘
بچے اس وائرس کا کم شکار ہو رہے ہیں
رابرٹ ایچ شمرلنگ کا کہنا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بچے وائرس سے بہت کم متاثر ہوئے ہیں اور اگر کچھ ہوئے بھی ہیں تو ان کی بیماری کی نوعیت معمولی ہے۔
’بچوں اور ان کے والدین کے لیے یہ اچھی خبر ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بچوں کو انفیکشن نہیں ہو سکتا۔‘
لاک ڈاؤن میں انٹرنیٹ کے مزے
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اس بیماری کی وجہ سے یا ویسے ہی احتیاط کے طور پر گھروں میں رہ رہے ہیں، ان کے لیے انٹرنیٹ کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اس سے آپ لوگوں سے جسمانی طور پر دور بھی رہ سکتے ہیں اور انٹرنیٹ پر جڑے بھی رہ سکتے ہیں اور اپنے کام انجام دے سکتے ہیں۔
مستقبل میں عالمی وبا پر قابو پانے کا موقع
رابرٹ کا کہنا ہے کہ ’کورونا کی وبا نے دنیا کے نظام صحت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اور ایک موقع دیا ہے کہ اس کو درست کیا جائے۔ مثال کے طور پر عالمی سطح پر جلد ایکشن لینا چاہیے، ٹیسٹنگ کِٹس کی ترسیل بروقت اور بہتر ہونی چاہیے اور لوگوں کو جلد آگاہ کرنے کا نظام ہونا چاہیے۔‘