Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میری وجہ سے کسی کو وائرس ہوا تو زندگی بھر دکھی رہوں گا‘

طبی عملے کی زندگیاں بھی داوپر لگی ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
ایک طرف نئے کورونا وائرس سے متاثر لوگ مرض کے درد و الم میں مبتلا ہیں تو دوسری جانب متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹر اور خدمت پر مامور نرسیں بہت بڑی آزمائش میں ہیں- طبی عملہ متاثرین سے ملنے جلنے کے باعث اپنے ماں، باپ، بیوی اور بچوں سے ملنے تک سے محروم ہوگیا ہے-
عکاظ اخبار کے  مطابق ایئرپورٹ کلینکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فلمبان نے اپنی بپتا سناتے ہوئے کہا کہ پہلے دن جب میں کلینک سے گھر واپس ہوا اور معمول کے مطابق میرا بچہ مجھ سے ملنے کے لیے دوڑا اور میں اسے اپنی آغوش میں لینے کے لیے آگے بڑھا تو اچانک انجانی طاقت نے مجھے آگے بڑھنے سے روک دیا- میری آنکھیں بھیگ گئیں اور بڑی مشکل سے میں نے خود کو کنٹرول کر کے بچے کو گھر کے اندر بھیج دیا-

مریضوں کا علاج کرنے والے طبی اہکار کی پریشانی بھی کم نہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

ڈاکٹر محمد فلمبان نے بتایا کہ یہ صورتحال ان کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ان تمام ڈاکٹروں، نرسوں اور معاون طبی عملے کے ساتھ ہر روز پیش آرہی ہے جو کورونا کے مریضوں کے علاج میں لگے ہوئے ہیں-
ڈاکٹر فلمبان نے بتایا کہ میں نے خود کو اپنے بیوی، بچوں اور ماں باپ سے الگ تھلگ کرلیا ہے-
میں نے والدین سے بڑے ادب سے گزارش کی ہے کہ ملنے جلنے کا سلسلہ  بحران کے خاتمے تک ملتوی کردیا جائے مجھے ڈر ہے کہ خدانخواستہ وائرس آپ میں سے کسی کو نہ لگ جائے- اگر میری وجہ سے میرے کسی پیارے کو وائرس لگا تو میں زندگی بھر دکھی رہوں گا-
ڈاکٹر فلمبان نے مزید بتایا کہ ان کا خاندان چھوٹا سا ہے بیوی۔ ایک بیٹے پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں ان دنوں ریاض میں مقیم ہیں- موجودہ حالات میں بیوی بچے سےدوری دل و دماغ پر بڑی شاک گزر رہی ہے اور موجودہ حالات میں یہی فیصلہ ان کے اور ان کے وسیع تر مفاد میں ہے-
ڈاکٹر فلمبان نے مزید بتایا کہ 'میں الگ رہ رہا ہوں میری والدہ کھانا تیار کرکے پولیتھین میں رکھ کر میرے گھر کے دروازے پر رکھ کر چلی جاتی ہیں- ایک طرح سے کلینک سے واپسی کے بعد سے اگلے روز تک میں گھر کے قرنطینہ میں بند ہوجاتا ہوں-'
 

شیئر: