کتے انسانوں کے جسم کے درجہ حرارت میں تبدیلی کو بھی محسوس کرلیتے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ میں ایک فلاحی ادارہ کچھ سائنسدانوں کے ساتھ مل کر پتا لگانے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا کتوں کو ان کی سونگنے کی صلاحیت کی وجہ سے لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ہر بیماری کی ایک واضح بو ہوتی ہے۔ اس سے قبل کتوں کی سونگھنے کے صلاحیت کو ملیریا کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جانے پر بھی تحقیق ہو چکی ہے۔
کتوں کی انسانی بیماریاں سونگھنے کی تربیت کرنے والے ادارے میڈیکل ڈیٹیکشن ڈاگس نے لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن اور ڈرہم یونیورسٹی کے ساتھ مل کر اس پر کام شروع کیا ہے۔
ان اداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے چھ ہفتے قبل کتوں کی تربیت کا کام شروع کیا تھا تاکہ کورونا وائرس کا پتا لگانے میں کتوں سے مدد لی جاسکے۔
اس سے قبل اس فلاحی ادارے نے سرطان اور پارکنسنز جیسی بیماریوں کی تشخیص کے لیے بھی کتوں کی تربیت کی تھی۔ کتوں کو مریضوں سے لیے گئے نمونوں کو سونگھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کتے انسانوں کے جسم کے درجہ حرارت میں تبدیلی کو بھی محسوس کر لیتے ہیں، جس سے انہیں بخار کا پتا لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
میڈیکل ڈیٹیکشن ڈاگس کی بانی کلیئر گیسٹ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کتے کوروناوائرس کا پتا لگا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی ٹیم اب اس پر کام کر رہی ہے کہ لوگوں میں اس وائرس کی بو سونگھنے کے لیے کتوں کی تربیت کیسے کی جائے۔
ان کا مقصد ہے کہ وہ کتوں کی اس طرح تربیت کریں کہ وہ انہیں بتا سکیں کہ کن لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے محدود وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکے گا۔
ڈرہم یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سٹیو لنڈسے کا کہنا ہے کہ سونگھنے والے کتوں کو ایئرپورٹس پر بھی تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ جن لوگوں کو کورونا وائرس ہے ان کا فوری پتا لگایا جا سکے۔