سعودی شہریوں اور مملکت میں مقیم غیرملکیوں کے حلقوں میں ایک سوال یہ گردش کررہا ہے کہ کیا ڈاکٹروں اور نرسوں کے لباس سے نیا کورونا وائرس دیگر لوگوں میں منتقل ہوجاتا ہے؟۔
یہ استفسار اس وقت شدت اختیار کر گیا جب وزارت صحت کی جانب سے طبی عملے پر پابندی لگائی گئی کہ وہ (ہسپتال ڈریس) باہر نہ استعمال کریں- ڈیوٹی سے گھر جاتے وقت ہسپتال ہی میں چھوڑ دیں-
عکاظ اخبار کے مطابق اس استفسار کا جواب متعدی امراض کے انسداد کے ماہر اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد حلوانی نے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ہسپتال ڈریس سے کورونا وائرس تیزی سے منتقل ہوتا ہے- ہاتھ کے بعد سب سے زیادہ خطرناک لباس ہے- ہسپتالوں میں سب سے زیادہ جراثیم ہسپتال ڈریس اور ہاتھوں کو ہی لگتے ہیں‘-
’جب کوئی ڈاکٹر یا نرس کسی مریض کا سرسری معائنہ کرتے ہیں تب مریض کے خون یا کھانسی یا اس کے منہ سےنکلنے والے ابخارات یا سیال مادہ ڈاکٹر یا نرس کے ہاتھوں یا ڈریس پر لگ جاتا ہے‘-
ڈاکٹر محمد حلوانی نے کورونا وائرس کے متاثرین سے ملنے جلنے اور ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں سے کہا ہے کہ وہ چند باتوں کی پابندی کریں-
’ہسپتال ڈریس کے اوپر ڈاکٹری کوٹ کا استعمال کریں جب بھی کسی متعدی مرض میں مبتلا شخص کا معائنہ کریں یا اس کے علاج معالجے کی کوئی کارروائی کریں تب کوٹ کا استعمال ضرور کریں اور اس کام سے فارغ ہوتے ہی اس کوٹ سے مقررہ میڈیکل سسٹم کے مطابق نجات حاصل کریں‘-
متعدی مرض میں مبتلا فرد کے طبی معائنے، دیکھ بھال یا اسے چھونے کی صورت میں مائیکروب سے ملبوسات آلودہ ہوجاتے ہیں۔ اس کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے کہ دوسرے مریض میں یہ مائیکروب منتقل ہوجائیں-
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں کورونا کا پہلا مریض صحت یابNode ID: 464361
اگر ڈاکٹر یا نرس نے ہسپتال ڈریس صحت ادارے سے باہر استعمال کیا مثلا ڈریس پہن کر گھر چلا گیا تو ایسی صورت میں وائرس منتقل ہونے کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے-
ڈاکٹر حلوانی کے مطابق’کوئی بھی ڈاکٹر یا نرس ہسپتال کا ڈریس کسی بھی صورت گھر پہن کر نہ جائے اور ہسپتال سے باہر یہ ڈریس پہن کر باہربھی نہ گھومے‘-
ایمرجنسی وارڈ کی لیڈی ڈاکٹر رندہ الغامدی کا کہنا ہے کہ ’طبی عملے کے ہسپتال ڈریس کی وجہ سے وائرس اہل خانہ کو منتقل ہوجاتا ہے- صحت عملے کا کوئی بھی فرد ہسپتال ڈریس پہن کر گھر نہ جائے‘-