'کورونا چین میں پیدا ہوا اور انڈیا میں آکر مسلمان ہوگیا'
'کورونا چین میں پیدا ہوا اور انڈیا میں آکر مسلمان ہوگیا'
جمعہ 10 اپریل 2020 14:47
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
انڈیا میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز ممبئی شہر میں سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے اقتصادی دارالحکومت سمجھے جانے والے شہر ممبئی میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تقریباً 200 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ممبئی میں موجود دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی کہلانے والا علاقہ دھاراوی بھی شامل ہے۔
ان 200 'ہاٹ سپاٹس' میں کرفیو کی طرح کی پابندیاں عائد ہیں تاکہ تیزی سے پھیلتے ہوئے وائرس پر قابو پایا جا سکے۔
خیال رہے کہ ریاست مہاراشٹر جس کا دارالحکومت ممبئی ہے وہاں انڈیا میں کووڈ-19 کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور ابھی تک اسی شہر میں سب سے زیادہ اموات بھی ہوئی ہیں۔
دہلی میں تقریبا دو درجن مقامات کی نشاندہی کی ہے اور وہاں سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ اترپردیش نے بھی 100 'ہاٹ سپاٹس' کی نشاندہی کی ہے اور وہاں کرفیو جیسے حالات ہیں۔
ممبئی میں سخت پابندیاں جمعرات کی رات سے عائد ہیں اور تا حکم ثانی عائد رہیں گی۔ دوسری جانب انڈیا کے مختلف علاقوں میں پھنسے مزدور اور دوسرے افراد اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے پریشان ہیں اور وہ ملک میں جاری 21 دنوں کے لاک ڈاؤن میں چند دنوں کی نرمی چاہتے ہیں۔
اسی دوران انڈیا کی مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ نے ریاستی سطح پر لاک ڈاؤن میں اضافے کا اعلان کیا ہے اور اسے 14 اپریل سے بڑھا کر 30 اپریل کر دیا ہے۔
انڈیا میں مختلف نیوز چینلز کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کے حوالے سے تبلیغی جماعت پر سخت تنقید کی جا رہی ہے جبکہ واٹس ایپ پر ایک پیغام گذشتہ ہفتے سے پھیلایا جا رہا ہے کہ 'کورونا چین میں پیدا ہوا، اٹلی، ایران اور امریکہ میں پھلا پھولا اور انڈیا میں آ کر مسلمان ہو گیا۔'
دوسری جانب انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی سنیچر کو انڈیا کی تمام ریاستوں کے وزرائے اعلی سے گفتگو کرنے والے ہیں جس کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دورانیے میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
دریں اثنا سوشل میڈیا پر پہلے سے ہی 'لاک ڈاؤن ایکسٹینڈڈ' یعنی لاک ڈاؤن میں توسیع ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
'سولو کوجو اینڈیزومو' نامی ایک صارف نے لاک ڈاؤن ایکسٹینڈڈ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا: 'لوگو معیشت کے متعلق پریشان نہ ہوں، وہ ہمیشہ بحال ہو جاتی ہے۔ پیسے آتے اور جاتے ہیں لیکن لوگ ہمیشہ کے لیے چلے جاتے ہیں، کم از کم جسمانی طور پر۔'
دوسری جانب دارالحکومت دہلی کے اقلیتی کمیشن نے محکمہ صحت سے اپیل کی ہے کہ روزانہ کورونا وائرس کے متعلق جاری کیے جانے والے بلیٹین میں تبلیغی جماعت کا علیحدہ سے ذکر نہ کیا جائے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ اس طرح کے بغیر سوچے سمجھے اقدام سے 'گودی میڈیا' اور ہندوتوا کی طاقتوں کو اسلام مخالف اور مسلم دشمنی کا ایجنڈا چلانے کا موقع مل رہا ہے۔
اس معاملے میں اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے دہلی کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر کو خط بھی لکھا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظور کی گئی ہے کہ کورونا وائرس ایک مہلک وبا ہے اس میں کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور اگر کوئی ملک کسی فرقے یا طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے تو ایسے ملک کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے اس مؤقف کے بعد انڈیا میں برسراقتدار جماعت کے مؤقف میں نرمی آئی ہے اور اس کے صدر نے کہا ہے کہ پارٹی کا کوئی بھی شخص کسی طرح کا بیان نہ دے اور نہ ہی کسی جماعت پر الزام لگائے کیونکہ اس مہلک بیماری پر کسی کا بس نہیں۔
انڈیا میں محکمہ صحت کے جاری کردہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد 6412 ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تقریبا 200 تک پہنچ چکی ہے۔