نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسنز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف نے لکھا ہے کہ اس دوا سے ایک امید پیدا ہوئی ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ بات ابھی حتمی نہیں ہے کہ اس دوا سے مکمل طور پر کورونا کے مریضوں کو صحت یاب کیا جاسکتا ہے کیونکہ تجربے کے لیے مریضوں کی تعداد بہت کم تھی اور اسے بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
گیلیڈ نے گذشتہ ماہ تجربے کا آغاز کیا تھا جس کے نتائج کچھ ہفتوں کے بعد سامنے آئے ہیں۔
چین اور امریکہ کے نیشنل انسیٹیوٹ آف ہیلتھ میں بھی اس دوا پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔
گیلیڈ نے اس تجربے میں امریکہ، یورپ کینیڈا اور جاپان کے مریضوں کو شامل کیا جنہیں اس دوا کا 10 روز کا کورس کروایا گیا۔
تحقیق کے مطابق اس تجربے سے قبل 36 مریض وینٹی لیٹر پر تھے جن میں سے آدھے سے زیادہ مریضوں کا سانس بہتر ہوا، ان کا وینٹی لیٹر اتار دیا گیا، 25 مریضوں کو صحت یابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ سات مریض ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 17 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔