Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ذخیرہ اندوزوں کی تاک میں رہ کر انعام پائیں'

فردوس عاشق اعوان نے لوگوں سے ذخٰیرہ اندوزوں کی نشاندہی کی اپیل کی (فوٹو: پی آئی ڈی)
 وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی معاون برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنی ٹویٹ میں عوام سے اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ 'ذخیرہ اندوزوں اور ذخیرہ اندوزی کی نشان دہی کریں اور ضبط شدہ سامان کا 10 فیصد بطور انعام پائیں۔ذخیرہ اندوزوں کی تاک میں رہیں، انعام پائیں اور غریبوں کی دعائیں لیں۔'
چند روز قبل ہی وفاقی کابینہ کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف  سخت سزاؤں پر مشتمل آرڈیننس کی منظوری دی گئی تھی جس کے مطابق ذخیرہ اندوزی سے فائدہ حاصل کرنے والے اصل مالکان کو سزا دی جائے گی جس میں 3 سال قید اور ضبط شدہ مال کی مالیت کا 50 فیصد بطور جرمانہ عائد ہوگا۔
سوشل میڈیا صارفین میں سے بیشتر نے اس ٹویٹ کے سیاق و سباق سے ہٹ کر مختلف انداز میں کمنٹس کیے۔ ٹوئٹر صارف محمد انور نے اس ٹویٹ پر رائے دینے کے بجائے ایک نیا سوال پوچھ ڈالا۔
محمد انور نے لکھا کہ 'وہ بھتیجے کی نوکری 18 لاکھ والی کا بڑا چرچا ہے سوشل میڈیا پر کچھ اس کی وضاحت ہی فرما دیں۔'

ٹوئٹر صارف ایتھول مائیکل نے کچھ دن قبل کا واقعہ یاد کرتے ہوئے لکھا کہ 'محترمہ آپ یہ بھی بتا دیں کہ اگر ایک عورت کسی دوسری عورت کی امداد دیتے ہوئے تذلیل کرے اور سب کے سامنے یہ کہے کہ تمھارا خاوند اس کام کے علاوہ اور کیا کام کرتا ہے تو اس عورت کی کیا سزا ہونی چاہیے؟

ایک اور ٹویٹ میں فردوس عاشق اعوان نے لکھا کہ 'کورونا وبا سے متاثرہ افراد کے لیے ریلیف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کےخلاف آرڈیننس عوام کو مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی سے بچانے کے وزیراعظم کےعزم کا واضح اظہار ہے۔عوام کی مشکلات سے فائدہ اٹھانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔'
ایسے صارفین کی تعداد بھی کم نہیں تھی جنھوں نے ذخیرہ اندوزی کے موضوع پر رہتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر صارف ابراہیم نے پوچھا کہ ذخیرہ اندوزی کی اطلاع کہاں کریں؟ کوئی نمبر/ کوئی ایپ ؟ کچھ تو بتائیں؟

ٹوئٹر صارف عبدالرؤف نے لکھا کہ 'ویسے بھی اج کل فارغ ہوں، سوچ رہا ہوں یہی کام شروع کر لوں۔'

ٹوئٹر صارف اختر مون نے لکھا کہ 'پہلے جن کو پکڑا تھا ان کو اب تک سزا کیوں نہیں ہوئی؟

 

شیئر: