Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں نیا تعلیمی نظام

تعلیمی نظام کے ذریعے نئے عالمی وژن سے نئی نسل کو آراستہ کیاجائے گا (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے مملکت میں ثانوی سکولوں اور سائنسی اکیڈمیز (ایس ٹی ای ایم) کے نئے کورس اور نئے نظام کی منظوری دے دی-
نیا سسٹم سعودی وژن  2030 سے ہم آہنگ ہے- عمل درآمد تعلیمی سال  1444 - 1443  ہجری سے ہوگا-

طلبہ و طالبات میں مذہبی اقدار کو فروغ دیا جائے گا (فوٹو: سوشل میڈیا)

العربیہ نیٹ کے مطابق نئے کورس کا مقصد تعلیم اور لیبر مارکیٹ کی ضروریات میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے سرکاری اور نجی اداروں کو درکار ملازمین فراہم کرنا ہے-
طلبہ و طالبات کو عصری تعلیم نئے انداز میں فراہم کی جائے گی- نئے کورس کی بدولت سعودی عرب میں مستقبل کے ترقیاتی پروگرام چلانے والے  افراد تیار ہوں گے-
21 ویں صدی کے تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے افرادی قوت تیار کی جائے گی جو وقت کے مطابق ہو۔ نئے کورس پڑھنے والے چوتھے صنعتی انقلاب کے  تقاضے پورے کریں گے-
نئے کورس میں طلبہ و طالبات میں مذہبی اقدار کو فروغ دیا جائے گا- قومی تشخص مضبوط کیا جائے گا اور نئے عالمی وژن سے نئی نسل کو آراستہ کیاجائے گا-
انگریزی زبان سکھائی جائے گی- انگریزی زبان میں مہارت کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے-
ثانوی سکول کے پہلے سال میں تمام طلبہ وطالبات کے لیے یکساں مضامین مقرر ہوں گے جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے طلبہ کو سائنس یا آرٹس میں سے کسی ایک کے انتخاب کا موقع دیا جائے گا-
جنرل سائنس، کمپیوٹر سائنس، انجینیئرنگ، ہیلتھ سائنس اور بیالوجی میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار ہوگا جبکہ آرٹس میں شرعی اور انسانی علوم کا انتخاب کیاجاسکے گا۔
اس سلسلے میں بزنس مینجمنٹ، اسلامیات اور انسانی علوم میں سے کسی ایک شعبے میں داخلے کا موقع ہوگا-

عصری تعلیم نئے انداز میں فراہم کی جائے گی (فوٹو: سوشل میڈیا)

مجموعی طور پر 32 مضامین ہوں گے- بعض شعبوں میں طلبہ کو مارکیٹ سے جوڑنے کے لیے تربیت کے مواقع بھی مہیا ہوں گے-
تفصیلات کے مطابق ایس ٹی ای ایم کی شروعات مڈل سکول سے ہوگی- ایک طرح سے سائنسی اکیڈمیاں جدید طرز کے ماڈل سکول ہوں گے- طلبہ و طالبات کو سائنس اکیڈمیوں میں کمپیوٹر سائنس، انجینیئرنگ، ہیلتھ سائنس، آرٹس، سپورٹس وغیرہ کے مضامین پڑھائے جائیں گے-
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: