الجدعان کا کہنا ہے کہ بجٹ اخراجات میں کمی لانا ہوگی.(فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس کے حوالے سے مملکت کی جانب سے جواہم اقدامات کیے گئے ہیں ان میں نجی شعبے کو امداد کی فراہمی ہے جس کے ذریعے سعودی ملازمین کے روزگار کو جاری رکھا گیا ہے.
العربیہ ٹی وی خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ’کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے مملکت کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے جو تکلیف دہ بھی ہوسکتے ہیں.
الجدعان نے مزید کہا ’ کورونا بحران سے نمٹنے کے لیے تمام آپشنز کھلے ہیں تاہم ہمیں اپنے بجٹ اخراجات میں کمی لانا ہوگی‘.
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ نجی سیکٹر میں سعودیوں کے روزگار کو تحفظ دینا اور بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا اہم ہدف تھا.
کورونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’جو اقدامات کیے گئے وہ مناسب اور بروقت تھے. کورونا وائرس سے ہونے والے حقیقی اثرات دوسری سہہ ماہی میں ظاہرہونگے.
انہوں نے مزید کہا پہلی سہہ ماہی میں بجٹ کے اعداد وشمار کے اثرات بڑی سطح پر ظاہر نہیں ہوئے تاہم سعودی عرب کورونا کی وبا سے متاثرہ عوام کی امداد کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے.
الجدعان نے کہا ’دنیا اور سعودی میں اقتصادی ومعاشی حالات اب اس طرح نہیں ہوسکتے جیسا کہ کورونا سے پہلے تھے. آمدنی میں بڑی حد تک ڈرامائی انداز میں کمی آئی ہے. خواہ وہ تیل کی آمدن ہو یا دیگر وسائل کی تاہم حکومت اب اس وبا سے نمٹنے کے لے بڑے آپشنز پر غور کر رہی ہے.
وزیر خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی منڈی سے بڑا قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اتنا ہی کانی نہیں ہوگا . حکومت کو بجٹ اخراجات کو دیکھنا ہوگا ساتھ ہی اس امر کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ شہریوں کو کم سے کم نقصان ہو.
الجدعان کے مطابق سعودی عرب میں اب تک 180ارب ریال کی امداد کی جاچکی ہے جو کہ مقامی طور پر غیر پٹرول کی پیداوارکا 8 فیصد ہے.
ایک سوال پر وزیر خزانہ الجدعان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ بعض منصوبوں میں توسیع اور سفر کے اخراجات کو کم کیاجائے.
’سعودی عرب کئی دہائیوں سے اس طرح کے بحران سے نہیں گزرا تاہم اس کے بڑے اثرات ہیں خواہ وہ معیشت کے حوالے سے ہوں یا صحت کے اعتبار سے‘.