کراچی میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو گھر سے ہسپتال منتقل کرنے والے فلاحی اداروں کو جعلی ٹیلی فون کالز کی پریشانی کا سامنا ہے جس سے ان کے کام کی استعداد متاثر اور حوصلے پست ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں ریسکیو سروسز اور ایمرجنسی ہیلپ لائن پر جعلی اور مذاق میں کی گئی کالز کی تعداد ہمیشہ سے ہی بہت زیادہ رہتی ہے جس سے نمٹنے کے لیے کال ریکارڈنگ، کالر لوکیشن، ٹریسنگ اور دیگر ٹیکنالوجیز کی مدد لی جا رہی ہے۔
کورونا وائرس کے دوران جاری لاک ڈاؤن میں بھی بعض افراد فلاحی اداروں کو کال کر کے مریضوں کی موجودگی کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں، ایسا کرنے میں بیشتر کا مقصد محض کسی کا چیلنج پورا کرنا اور ٹک ٹاک یا سوشل میڈیا کے لیے وڈیو بنانا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سائبر کرائم کی شکایات میں تین گنا اضافہNode ID: 460261
-
فون سموں کی دوبارہ تصدیق کا فیصلہNode ID: 461566
-
پاکستان میں سائبر کرائم، چار سال میں چھ گنا اضافے کی وجوہات؟Node ID: 464026