’ڈر تو لگتا ہے مگر فخر ہے کہ میں نرس ہوں‘
سوشل میڈیا صارفین نرسوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
شعبہ صحت میں سب سے اہم کردار صرف ڈاکٹرز کا ہی سمجھا جاتاہے مگر دیگر طبی عملہ بھی انسانیت کی خدمت پر مامور ہوتا ہے جس میں نرسوں کی اہمیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ہسپتالوں میں دن رات مریضوں کی دیکھ بھال، تیمارداری کرنے میں ایک نرس بھی انتہائی اہم کردار کرتی ہے۔
نرسوں کے عالمی دن پر سوشل میڈیا صارفین نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔
نرسنگ کے شعبے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے دنیا بھر میں 12 مئی کو ’’نرسوں کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے 2020 کو نرسوں کا عالمی سال قرار دیا ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے اس موقع پر ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'ہم آج نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور سندھ حکومت کو کوشش ہے کہ ان کی حفاطت پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔'
ٹوئٹر صارف ابز جو کہ خود اس شعبے سے منسلک ہیں لکھتی ہیں ’مجھے کبھی اتنا خوف محسوس نہیں ہوا جتنا ان دنوں کام کرتے ہوئے ہوتا ہے مگر میں پھر بھی خود پر فخر محسوس کرتی ہوں کہ میرا تعلق اس شعبے سے ہے‘
تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو شعبہ نرسنگ کو قابل احترام بنانے کے لیے 12 مئی 1820 کو پیدا ہونے والی نائٹنگیل کا ایک اہم کردار ہے۔
دنیا بھر میں اس شعبے سے وابستہ لوگوں کے لیے فلورنس نائٹنگیل ان کا کردار کسی آئیڈیل سے کم نہیں۔
فلورنس نائٹنگیل کی پیدائش اٹلی کے اعلی خاندان میں ہوئی۔ اپنی جوانی کے دوران انہوں نے خاندان سے بیماروں اور غریبوں کی مدد کے بارے میں سن رکھا تھا جس کے بعد فلورنس کو نرس بننے کی خواہش محسوس ہوئی۔
حلانکہ اس دور میں اس پیشے کو قابل احترام ملازمت کے طور پر نہیں دیکھا جاتا تھا اور خواتین سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ گھر میں ہی رہیں اور گھریلو امور کا خیال کریں۔
نائٹینگیل نے ہمیشہ سے ہی شادی کی تجاویز کو مسترد ہی کیا کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ اس سے دوسروں کی دیکھ بھال کرنے کے فرض میں مداخلت ہوگی۔
اپنے خاندان کی ناپسندیدگی کے باوجود فلورنس نے خود کو فنون لطیفہ اور سائنس کے مختلف مضامین کے ذریعے کے تعلیم یافتہ بنایا اور جرمنی میں غریبوں کے لیے لوتھران کے زیر انتظام ایک ادارے میں نرسنگ کی تربیت حاصل کی۔