مشرق اور مغرب کے اہم فیصلوں میں ریاض کو شامل کیا جارہا ہے.(فوٹو الشرق الاوسط)
سعودی عرب اور اس کے عوام نے 20 مئی کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اقتدار نشینی کی تیسری سالگرہ منائی ہے.
شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن سے گذشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں تبدیلیاں آئیں.آنے والے برسوں میں بھی زندگی کے مختلف شعبے تبدیل ہوں گے.
الشرق الاوسط کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان سہ نکاتی فارمولے کے ذریعے اقتصادی، سیاسی، سماجی اور ترقیاتی پروگرام روبعمل لا رہے ہیں.
سعودی شہریوں کو یقین ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی سرپرستی میں ملک میں جو تبدیلیاں لا رہے ہیں ان کی بدولت ملک نئے دور میں داخل ہورہا ہے.
سیاسی حکمت عملی:
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکہ، روس اور چین تینوں بڑی طاقتوں کے ساتھ متوازن سیاسی تعلقات کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں. انہوں نے ایک طرف تو امریکہ کے ساتھ سٹراٹیجک تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کیا ہے دوسری جانب روس کے ساتھ سیاسی محاذ پر تعلقات کو نیا موڑ دیا ہے جبکہ تیسری جانب چین کےساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو نقطہ عروج تک پہنچا دیا ہے.
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متوازن پالیسی اپنا کر سعودی دارالحکومت ریاض کو عالمی برادری سے کچھ اس طرح جوڑ دیا ہے کہ مشرق اور مغرب کے اہم فیصلوں میں ریاض کو شامل کیا جارہا ہے.
سماجی پالیسی:
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کثیر جہتی سماجی اصلاحات کی پالیسی پر گامزن ہیں. انہوں نے کئی قوانین و ضوابط میں ترامیم کرائیں. مستقبل کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کی.
مبصرین کا کہناہے کہ سعودی عرب میں مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کی زندگی پر سماجی اصلاحات کے خوشگوار اثرات مرتب ہورہے ہیں.
سیاحت کا فروغ:
سعودی شہری بڑی تعداد میں سیر و سیاحت کے لیے بیرون ملک کا رخ کیا کرتے تھے اب منظر نامہ بدلنے لگا ہے. بہت بڑی تعداد میں سعودی سالانہ تعطیلات اندرون ملک پرکشش سیاحتی مراکز مقامات پر گزارنا پسند کرنے لگے ہیں.
مقامی شہری اس تبدیلی سے بے حد خوش ہیں کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کا ماحول وہی بنادیا جو اب سے چند عشرے قبل تھا. جب سعودی شہری معمول کی زندگی گزارا کرتے تھے. مملکت میں عجائب گھر، سینما گھر اور غنائی تقریبات کا سلسلہ چل رہا تھا درمیان میں یہ منقطع ہوگیا تھا جو اب بحال کردیا گیا ہے. ریاض، جدہ اور ملک کے دیگر شہروں کے باشندے فنون و ثقافت کے ستاروں کو اپنے درمیان دیکھ رہے ہیں.
سعودی شہری بڑے فخر سے اس بات کا تذکرہ کرنے لگے ہیں کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے جراتمندانہ فیصلے کی وجہ سے 35 برس کے بعد معاشرے میں سینما گھر بحال ہوئے. 2030 تک 300 سینما گھر کھل جائیں گے.
خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے، خاندان کے سربراہ کی منظوری کے بغیر سفر کی اجازت، خاندان اور معاشرے کی تعمیر و تشکیل میں وسیع البنیاد کردار ادا کرنے کے مواقع ملنے پر بھی خوشی کا اظہار کیا جارہاہے.
سعودی وژن 2030:
سعودی عرب 20 لاکھ مربع کلو میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے. یہاں مسلم دنیا کی مقدس مساجد اور شہر ہیں. مملکت کا محل وقوع سٹراٹیجک نوعیت کا ہے.
اس تناظر میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وژن 2030 کے ذریعے ملک کا نیا اقتصادی نظام ترتیب دیا ہے. سعودی عرب کو صحیح معنوں میں عربوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے انسانوں سے جوڑا ہے.
سعودی وژن کے مطابق تقریبا 13 بڑے پروگرام روبہ عمل لائے جارہے ہیں ان میں معیار زندگی بہتر بنانے والاپروگرام شامل ہے.
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ:
شہزادہ محمد بن سلمان نے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ قائم کرکےبہت بڑا قدم اٹھایا ہے .یہ 300 ارب ڈالر سے زیادہ اثاثوں کا پروگرام ہے. ان کا پروگرام ہے کہ یہ دنیاکے بڑے ریاستی انویسٹمنٹ فنڈز میں سے ایک ہو. وہ اس فنڈ سے بوئنگ، فیس بک، سٹی گروپ، ڈزنی، بینک آف امریکہ اور بی بی کمپنی کو جوڑ رہے ہیں.
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کو سعودی شراکتی کمپنی میں تبدیل کرنے کا عندیہ 2016 میں دیا تھا. شروع میں اسے مہم جوئی سے تعبیر کیا گیا تاہم 2019 ختم ہونے سے قبل ہی آرامکو کے حصص کا لین دین سعودی مارکیٹ میں شروع ہوگیا
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2018 میں سعودی فوجی مصنوعات تیار کرنے والی فیکٹریوں کی بنیاد بھی ڈالی.ان کا ہدف ہے کہ ملک کی 50 فیصد عسکری ضروریات اندرون ملک تیار کی جائیں گی.
کورونا کی وبا:
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پوری دنیا اس وقت نئے کورونا وائرس کے بحران میں پھنسی ہوئی ہے. بین الاقوامی معیشت پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے.کئی مالک نے وائرس کے مقابلے سے ہاتھ اٹھا دیے ہیں. ایسے عالم میں انٹرنیشنل ادارے فچ نے اپریل میں رپورٹ جاری کرکے کہا کہ سعودی معیشت لچکدار ہے. اقتصادی اصلاحات درست سمت میں جارہی ہیں اور نجی شعبے کی مدد کے ذریعے تمام اقتصادی شعبوں کو سہارادیا جارہا ہے جبکہ وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات تیزی سے نافذ کیے جارہے ہیں.
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان دنوں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اعلی رابطہ کمیٹی کی صدارت کررہے ہیں. حکومت نے وبا سے نمٹنے کے لیے 177 ارب ریال کے اقتصادی اور مالیاتی پروگرام دیے ہیں. یہ مملکت کی کل قومی پیداوار کا 9 فیصد ہیں. اس رقم میں سے 9 ارب ریال نجی اداروں کے سعودی ملازمین کو بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں.