Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بلتستان اور قبرستان کھول دیے جائیں گے‘

ملک میں سیاحت کو کھولنے کے فیصلے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال پر گذشتہ کئی ہفتوں سے سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، اور اس بحث میں حکومتی اقدامات اور فیصلوں پر تنقید اور حمایت دونوں طرح کے تبصرے سامنے آتے ہیں۔ مگر وزیراعظم عمران خان ہر بار سوشل میڈیا صارفین کو  بحث کا نیا موضوع دے دیتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا نے جب پاکستان میں سر اٹھایا تو عمران خان کے قوم سے خطاب میں ’گھبرانا نہیں‘ کی نصیحت کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے کچھ دن بعد انہوں نے کورونا سے نمٹنے کے لیے جب  ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلان  کیا تو ان کے ناقدین نے سوشل میڈیا پر نیا محاز کھول لیا۔
اب تو یہ صورتحال ہے کہ ادھر عمران خان اپنا خطاب شروع کرتے ہیں اور ادھر سوشل میڈیا صارفین اپنے موبائل کو ہاتھوں میں تھام لیتے ہیں کہ انہیں اپنی ٹائم لائنز کے لیے کوئی نہ کوئی نیا موضوع مل ہی جائے گا۔
اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا  ہے، عمران خان کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کے حق میں نہ ہونے سے متعلق بیان اور ملک میں سیاحت کو کھولنے کے فیصلے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

صحافی مرتضی سولنگی نے عمران خان کے خطاب کو کوٹ کیا کہ میں لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا لیکن اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے صوبے با اختیار تھے سو لاک ڈاؤن ہوگیا۔ انہوں نے لکھا کہ صرف سندھ میں حزب اختلاف کی حکومت ہے، باقی صوبوں میں تمہارے کٹھ پتلیوں کی حکومت ہے وہاں اٹھارویں ترمیم کیسے رکاوٹ تھی؟

سکورپین کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن سے متعلق بیان پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ 'انسان ہفتے میں پانچ دن کام دو دن چھٹی کریں گے جبکہ کورونا دو دن کام پانچ دن چھٹی کرے گا۔'

یونس پاک کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'ایک طرف محکمہ صحت نے پنجاب میں رپورٹ پیش کی ہے، لاہور کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں کورونا وائرس کا مریض نہ ہو دوسری طرف وزیراعظم نے کہا ہے کہ پانچ دن مارکیٹ کھلی رہیں گی، سیر و سیاحت بھی کھول دی۔ ساتھ فرماتے ہیں اموات زیادہ ہوں گی یعنی میری کسی بات پر یقین مت کرنا۔'

ایک اور صارف دیا ملک نے لکھا کہ 'وزیراعظم صاحب قوم کو بتا رہے ہیں کہ 80 سے 90 فیصد وائرس باہر سے آنے والے افراد کے ذریعے پھیلا اور اس کے ساتھ ہی باہر سے آنے والے پاکستانیوں کو ایک ٹیسٹ کے بعد سیدھا گھر پہنچنے، سرحدوں اور ایئرپورٹس پر لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کے ساتھ ساتھ سیاحت کو کھولنے کی بات کررہے ہیں۔'

سلمان حیدر نامی صارف نے جملہ کسا کہ 'گلگت بلتستان اور قبرستان کھول دیے جائیں گے۔'

ایک اور صارف عاطف اعوان نے لکھا کہ 'سیاحت کا شعبہ کھولنے سے مراد ہے کورونا کے مرض کو دو بڑے شہروں سے نکال کر پورے ملک میں پھیلا دینا۔'

عمران خان نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ جیسا لاک ڈاؤن چاہ رہے تھے سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس بیان میں بھی مزاح کا پہلو نکال لیا۔ افشاں مصعب نے لکھا کہ 'بس بہن! کیا بتاؤں سچا لاک ڈاؤن نہ ملا۔'
جہاں کچھ صارفین وزیراعظم عمران خان پر تنقید کررہے ہیں وہیں کچھ صارفین ان کے فیصلوں کا دفاع کرتے بھی نظر آرہے ہیں۔

اصغر عزیز نامی صارف نے لکھا کہ 'عمران خان انسانیت اور معیشت کی بہتری کے لیے مثبت اقدامات کررہے ہیں۔ ان کی مدد کے لیے مخلص لوگوں کی ضرورت ہے۔'

ایک اور صارف زرتاش چوہدری نے لکھا کہ 'احتیاطی تدابہر بہت سادہ سی ہیں گھر پر رہیں، دوستوں سے نہ ملیں، غیرضروری شاپنگ کے لیے باہر مت جائیں۔ لیکن سب کرنا ہے۔ دعوتیں بھی اڑانی ہیں، عید کی شاپنگ بھی کرنی ہے لیکن عمران خان کو الزام دینا ہے۔

شیئر: