یورپ میں مجسمے مظاہرین کے نشانے پر
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف شروع ہونے والا مظاہروں کا سلسلہ یورپ تک پہنچا۔ ان احتجاجی مظاہروں میں نہ صرف نسل پرستی اور پولیس کے مظالم کے خلاف نعرے لگائے گئے بلکہ مظاہرن نے یورپ میں موجود ان مجسموں کو بھی نشانہ بنایا جو غلاموں کی تجارت سے منسلک تھے، یہی نہیں بلکہ ان گلیوں کے بورڈز کو بھی نمایاں کیا جن کے نام غلامی کے کاروبار سے منسلک افراد کے نام سے منسوب تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احتجاجی مظاہرین نے مجسموں کے ساتھ کیا سلوک کیا اور لوگ کس طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

بلجیئم میں سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے نو آبادیاتی دور کے بادشاہ لیوپولڈ دوئم کے مجسمے کو گرایا۔ کنگ لیوپولڈ دوئم کی افواج نے کانگو میں نہ صرف ہزاروں افراد کو ہلاک کیا بلکہ کانگو کے شہریوں کو اپاہج بھی کیا۔

بیلجیئم میں بادشاہ لیوپولڈ دوئم کے مجسمے کے ساتھ کھڑے ان مظاہرین نے کانگو کا جھنڈا اٹھا رکھا ہے۔

آکسفورڈ کے اوریل کالج میں مظاہرین سیسل روڈز کے مجسمے کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اس مجسمے کو گرایا جائے۔

اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار اوریل کالج کی چھت پر کھڑے ہیں۔ سیسل روڈز افریقہ میں برطانیہ کے نو آبادیاتی منصوبے کے مرکزی کردار تھے۔ انہوں نے افریقی کان کنوں کا استحصال کرکے دولت اکھٹی کی اور جنگوں میں خون بہا کر طاقت کا حصول ممکن بنایا۔

برطانوی رکن پالیمان رابرٹ لی پارلیمنٹ سکوائر میں نصب وسنٹس چرچل کے مجسمے سے مظاہرین کی جانب سے کیے گئے گرافٹی کو صاف کر رہے ہیں۔

لندن ڈاک لینڈ میوزیم کے باہر موجود رابرٹ ملی گن کے مجسمے کو ہٹایا گیا۔ ٹاور ہیملٹس کے میئر کے مطابق کہ اس مجسمے کو اس جگہ پر چھوڑنا مناسب نہیں۔ ان کے مطابق لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک تاجر تھے تاہم تاریخ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ غلاموں کے تاجر تھے۔

رچرڈ گلڈارٹ پر بھی الزام ہے کہ وہ غلاموں کی تجارت کرتے تھے، وہ تین دفعہ لیور پول کے میئر رہ چکے ہیں جبکہ پارلیمان کے رکن بھی تھے، یہ سٹریٹ ان کے نام پر ہے۔

اس سٹریٹ کا نام بھی غلاموں کی خرید و فروخت کرنے والے کے ایک تاجر آرچی بالڈ انگرام کے نام پر ہے۔
دنیا بھر میں اس وقت سیاہ فام شہری اپنے حقوق اور برابری کے سلوک کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور دیگر نسلی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد ان کی حمایت کر رہے ہیں۔