ناروے: مسجد پر حملہ کرنے والے کو 21 برس قید کی سزا
حملہ آور فلپ منشوس نے عدالت کے سامنے اپنا جرم قبول کیا (فوٹو: اے ایف پی)
ناروے میں مسجد پر حملے کرنے والے شخص کو عدالت نے 21 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 22 سالہ فلپ منشوس نے گذشتہ برس دارالحکومت اوسلو کے مضافات میں بیروم کے علاقے میں پہلے 17 سالہ سوتیلی بہن کو شکاری رائفل سے فائرنگ کر کے قتل کیا اور اس کے بعد قریبی مسجد پر حملہ کیا۔
جس وقت فلپ منشوس نے اوسلو کی مسجد پر حملہ کیا اس وقت وہاں عید الاضحٰی کی نماز کی تیاری کے سلسلے میں صرف تین افراد موجود تھے۔
منشوس نے مسجد میں داخل ہوتے ہوئے شیشے کے دروازے پر چار گولیاں چلائیں اور اسی دوران ایک مسلمان شخص نے ان کو پکڑ لیا۔ عدالت میں ملزم نے اپنے جرم کو قبول کیا تاہم اس کو ’ایمرجنسی انصاف‘ قرار دیا۔
مسجد پر حملے میں صرف ایک شخص معمولی زخمی ہوا تھا جس نے فلپ منشوس کو پکڑا تھا۔
یاد رہے کہ فلپ منشوس کو پکڑنے والے شہری کا تعلق پاکستان سے تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم نے عدالت میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ وہ زیادہ افراد کو نقصان نہ پہنچا سکا جس پر سرکاری استغاثہ جوہن اوربرگ نے جج سے استدعا کی کہ فلپ انتہائی خطرناک شخص ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ سزا سنائی جائے۔
واضح رہے کہ ناروے کے قانون میں سخت ترین سزا 21 برس قید ہے۔