'ہم سب لڑکیاں ہوتے تو بہتر ہوتا'
اس وقت ٹوئٹر پر صارفین فیس ایپ کو استعمال کرکے دھڑا دھر اپنی تصاویر ٹائم لائنز پر شیئر کررہے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
آپ میں سے شاید کچھ لوگوں نے کسی نہ کسی وجہ سے کبھی نہ کبھی خواہش کی ہی ہوگی کہ کاش لڑکی کے بجائے لڑکا یا لڑکے کے بجائے لڑکی ہوتے۔ اور ایسا سوچا بھی ہوگا کہ اگر ایسا ہوتا تو آپ کیسے دکھتے؟
ظاہر ہے ایسا کچھ حقیقت میں تو ہو نہیں سکتا مگر فیس ایپ نامی ایپلی کیشن نے اسے ممکن کر دکھایا ہے۔
اس ایپ کے ذریعے اپنا جینڈر تبدیل کر کے دیکھا جا سکتا ہے کہ آپ کا کون سا روپ زیادہ بہتر ہے۔ میل یا فی میل؟
اس وقت ٹوئٹر پر صارفین اس ایپ کو استعمال کر کے دھڑا دھر اپنی تصاویر ٹائم لائنز پر شیئر کر رہے ہیں اور خوب محظوظ ہو رہے ہیں۔
پیو نائر نامی صارف نے فیس ایپ کے ذریعے بنائی گئی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'فیس ایپ، میرا مردانہ روپ۔'
ہنی بی کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'میرے جڑواں بھائی سے ملیے۔'
ایک اور صارف سارہ خلیلی نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'میں اپنے بھائی کے بدشکل ورژن کی طرح دکھ رہی ہوں۔'
پالم ہری بابو کے نام سے ٹوئٹر صارف نے اپنا 'فیمیل فیس' شیئر کرتے ہوئے دوستوں سے پوچھا کہ 'یہ کیسا ہے؟'
آسٹن نامی صارف نے اپنی تصویر کے بجائے مشہور امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کو مردانہ روپ دے دیا۔
امل نامی ٹوئٹر صارف نے فیس ایپ پر بنائی گئی تصویر تو شیئر نہیں کی مگر انہوں نے یہ ضرور بتا دیا کہ انہیں اپنا مردانہ روپ کچھ خاص پسند نہیں آیا۔
انہوں نے لکھا کہ 'میں نے فیس ایپ استعمال کی اور میں پاکستانی اینکر پرسن وسیم بادامی جیسی لگ رہی تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کیسا محسوس کرنا چاہیے۔'
میاں صاحب کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'فیس ایپ سے جینڈر چینج والا فلٹر لگانے کے بعد ریحام خان لگ رہا ہوں۔'
مائیرا کے نام سے صارف نے لڑکوں پر جملہ کسا کہ 'اس فیس ایپ نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر ہم سب لڑکیاں ہوتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔'
کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہیں اس فیس ایپ کا استعمال کچھ خاص نہیں بھایا اور وہ میمز شیئر کرتے نظر آئے۔
سیانی کڑی کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے فیس ایپ کے ذریعے خود کو لڑکی کی طرح دکھانے والے لڑکوں پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ 'ماں باپ نے جن بیٹوں کی پیدائش پر مٹھائیوں کے ٹوکرے بانٹے تھے وہ بیٹے آج فیس ایپ سے لڑکیاں بن کر لوگوں کو پاگل کر رہے ہیں۔'